سمیٹی گئی اور مجھے زر وسیم کے دو خزانے خداوند تعالیٰ نے عطا کئے۔ یہ دیکھ کر میں نے خدا تعالیٰ کی بارگاہ میں کچھ دعائیں پیش کیں۔ میری امت کو قحط عام سے تباہ نہ کرے۔ اور دوسری قوم کا اجنبی دشمن ان پر اقتدار نہ جمائے کہ ان کی جڑ بیخ اڑا دے اگرچہ اطراف عالم کے کل باشندے قوت مجتمعہ سے حملہ کریں سو میرے خداوند خدا نے فرمایا کہ میری تقدیر مسترد نہیں ہوتیں۔ میں تیری امت کو فاقہ کشی اور قحط عام سے تباہ کروں گا۔ اور کسی غیر قوم کا دشمن ان پر مسلط نہ کروں گا جو ان کا صفایا کردے اگرچہ ہر چہارکنارہ عالم ان کی مخالفت پر جمع ہوجائے وہ اندرونی اختلاف کے باعث ایک دوسرے کو ہلاک کردیں گے۔ اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔
اور مسلم نے حضرت سعدؓ کا بیان صحیح میں اس طرح ذکر کیا ہے کہ جناب سید الکونین نے ارشاد فرمایا: ’’سالت ربی ثلاثا فاعطا نے ثنتین ومنعنی واحدۃ سالت ربی ان لا یہلک امتی بالسنۃ فاعطا نیہا وسالت ان لا یہلک امتی بالغرق فاعطانیہا وسالتہ ان لا یجعل باسہم بینہم فمنعنیہا‘‘
{میں نے اپنے خداوند خدا سے تین درخواستیں کیں جن میں سے دو مجھے عنایت کردیں اور ایک مجھے نہ دی۔ میں نے کہا میری امت کو عام قحط سے تباہ نہ کرئیو اور میری امت طوفان سے غرق نہ ہو۔ یہ دونوں معروضات منظور ہوگئے اور تیسری عرضداشت یہ پیش کی کہ ان میں خانہ جنگی نہ ہو یہ درخواست بوجہ مخالفت قدر بارآور نہ ہوسکی۔}
اور خباب بن ارت کا بیان ہے: ’’صلی بنا رسول اﷲ صلوۃ فاطالہا قالوا یا رسول اﷲ صلیت صلوٰۃ لم تکن تصلیہا قال اجل انہا صلوٰۃ رغبت ورحبۃ وانی سالت اﷲ فیہا ثلاثاً فاعطانے اثنتین ومنعنی واحدۃ سالتہ الا یہلک امتی بالسنۃ فاعطانیہا وسالتہ ان لا یسلط علیہم عدواً من غیرہم فاعطا نیہا وسألتہ ان لا یذیق بعضہم باس بعض نمنعنیہا رواہ الترمذی والنسائی‘‘ {ترمذی اور نسائی نے نقل کیا ہے کہ خباب بن ارت نے یہ تذکرہ سنایا گیا کہ آنحضرت نے ہمیں طویل نماز پڑھائی صحابہ نے عرض کیا کہ آپ نے عام معمول سے الگ یہ نماز ہمیں پڑھائی ہے آپ نے فرمایا کہ اس نماز سے رغبت اور شوق اور خوف الٰہی کا اظہار مقصود ہے میں نے تین درخواستیں اپنے مالک کے سامنے پیش کیں۔ میری امت کو عام قحط سے تباہ نہ کیا جائے اور غیر دشمن ان پر مسلط نہ ہو۔ اور ان میں خانہ جنگی نہ ہونے پائے۔ پہلی دو درخواستیں منظور ہوگئیں اور تیسری اپنے حال پر رہی۔}