فی قصۃ فرعون وتکرر بعد ذلک لغیرہم‘‘ (زرقانی جلد چہارم ص۷۶)
طبریٰ نے سلیمان کے واسطے سے یسار کا بیان نقل کیا ہے کہ بلعم مستجاب الدعوات بزرگ تھا۔ حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل کو ہمراہ لے کر اس سرزمین پر حملہ کیا جہاں بلعم رہتا تھا۔ اس کی قوم نے درخواست کی کہ آپ حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کے خلاف بددعا کریں۔ بلعم نے قبولیت درخواست کو استخارہ پر موقوف کیا۔ استخارہ کیا تو خدا نے اس حرکت سے اسے منع کیا۔ قوم نے یہ حیلہ کیا کہ طرح طرح کے تحائف اس کی خدمت میں پیش کئے اور اپنی درخواست کی طرف توجہ دلائی۔ پھر اس نے دوبارہ استخارہ کیا جس میں اسے کچھ معلوم نہ ہوا۔ قوم نے اسے کہا کہ اگر خدا کے نزدیک یہ فعل مکروہ ہوتا تو تجھے منع کردیتا جیسے پہلی بار کیا تھا۔ کوہ لبنان پر جاکر بددعا کی جو کلمات بددعائیہ حضرت موسیٰ کی قوم کے حق میں کہتا۔ وہ زبان کی گردش سے اپنے قوم کے حق میں صادر ہوجاتے۔ وہ اسے ملامت کرنے لگے کہ تو کیا کرتا ہے۔ تب اس نے یہ صورت بنی اسرائیل کی تباہی کے ان کے ذہن نشین کردی کہ میری عاقبت سیاہ ہوگئی اور زبان سینہ پر لٹک آئی۔ تم ایسا کرو کہ مستورات کو آراستہ پیراستہ کرکے بنی اسرائیل کی چھائونی میں بھیج دو اور ان کو یہ فہمائش کرو کہ وہ کسی کی خواہش کو نہ روکیں اور بلعم کے ایماء کے مطابق خود شہزادی بھی اس حیلہ گر عورتوں میں بنی اسرائیل کے لشکر میں گئی اور اسباط بنی اسرائیل کا ایک سردار اس سے جرم کا مرتکب ہوا۔ بنی اسرائیل میں اس زور وشور سے طاعون واقع ہوا کہ ایک دن میں ستر ہزار آدمی مرگیا۔ بنی ہارون سے ایک مرد خدا نیک سیرت نکلا اور اس کے ہاتھ میں نیزہ تھا۔ اس نے فاعل اور مفعولہ دونوں کو سنگین کی نوک میں منکے کی طرح پر وکر نیزہ رو بآسمان نصب کردیاوہ نیزہ پر لٹکے رہے خدا نے عذاب کو اٹھالیا۔
ابن اسحاق نے اس قصہ کو اس طرح بیان کیا ہے کہ بنی اسرائیل میں جب معصیت کا زور ہوا تو حضرت دائود کی طرف وحی آئی کہ تین عذاب اس قوم کے لئے مقرر کئے جاتے ہیں جو پسند کریں ان پر بھیجا جائے یا قحط منظور کریں یا اجنبی دشمن کا حملہ اختیار کریں جو دو ماہ تک محاصرہ شہر کا رکھے گا یا تین روز طاعون آئے گی انہوں نے اس معاملہ کو حضرت دائود کی رائے پر چھوڑ دیا تو آپ نے طاعون کو منظور کرلیا۔ سورج کے ڈھلنے تک ستر ہزار مرد یا ایک لاکھ مارا گیا۔ حضرت دائود نے گریہ زاری سے دعا کی خدا نے عذاب کو رفع کردیا۔ طاعون بنی اسرائیل میں کئی بار واقع ہوئی۔ حضرت حزقیل کے عہد میں جبکہ ہزاروں آدمی بخوف طاعون اپنے شہر چھوڑ نکلے۔ واقع ہوئی تھی۔ خدا نے انہیں موت کے بعد پھر زندہ کیا۔ حضرت موسیٰ اور حضرت دائود کے عہد میں بھی طاعون زور وشور پر رہی اور قبطیوں پر بھی طاعون نے اپنا پنجہ ڈالا اور بعد ازاں کئی بار مختلف از منہ