نوح تھا تو مرزا نظام الدین طاعون کے حملہ سے کیوں محفوظ نہ رہے اور مرزا قادیانی نے ان کو طاعون کی زد سے کیوں نہ بچایا۔ حقیقت الوحی میں خود ان کا اس بیماری میں مبتلا ہونا مانتے ہیں۔ اس الہام کی وہ حالت ہوئی جو خدا کرے کسی خانہ بدوش مسافر کی بھی نہ ہو۔ جو مارا مارا پھرتا ہے۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ الحمدﷲ رب العٰلمین والعاقبۃ للمتقین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد سید الانبیاء والمرسلین الیٰ یوم الدین۔ اگرچہ اس سوال کا جواب تقریراً تحریراً کئی دفعہ دیا گیا ہے۔ لیکن اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ شاید خدا تعالیٰ اس جماعت میں سے کسی کو نور بصیرت بخش کر اپنی راہ کی طرف جذب کرلے اور میں اپنی تھوڑی کوشش سے ثواب مزید کا مستحق ہوجائوں۔ اس سوال کا جس کا عام زبانوں پر چرچا ہے جواب لکھتا ہوں۔ حدیث میں ہے۔
لان یہدی اﷲ بک رجلا خیر لک من حمر النعم (مسند احمدج۵ ص۲۳۸)
یعنی اگر خدا تمہارے ذریعے کسی ایک انسان کو بھی راہ راست پر لے آئے تو شتر ان سرخ سے یہی تیرے لئے زیادہ مفید ہے۔ ’’سو اب غور سے کام لیں اور تحریر کو پڑھنے کے وقت دل کو تعصب سے پاک کردیں۔ کیونکہ وہ آنکھوں پر ایک پٹی ہے اور خدائے عزشانہ سے توفیق طلب کریں وہ فیوض وبرکات کا دروازہ دلوں پر کھول دے گا۔ اور حق وباطل میں تمیز کرنے کا مادہ اپنے فضل سے عطا فرمائے گا کیونکہ تقویٰ اور راست شعاری سے خدائے تعالیٰ اپنے مخلص بندے کے دل پر نور کی کھڑکیاں مفتوح کرتا اور اندھیری سڑک میں خود رہنمائی کرتا ہے۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے۔
’’ان تتقوا اﷲ یجعل لکم فرقاناً(انفال:۲۹)‘‘ اگر تم تقویٰ اور خوف الٰہی کی راہ اختیار کرو گے تو خدا تمہیں ایک نور مرحمت فرمائے گا جس سے حق وباطل کی تمیز بخوبی کرسکو گے۔‘‘ اور دوسری آیت میں فرمایا ہے:
’’آمنوا باﷲ ورسولہ یوتکم کفلین من رحمتہ ویجعل لکم نوراً تمشون بہ(الحدید: ۲۸)‘‘ خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائو تم کو دو حصے اپنی رحمت سے عنایت کرے گا اور تمہارے لئے ایسا نور بخشے گا کہ جس کی روشنی میں جنت کی سڑک کو طے کرلو گے۔‘‘ لیکن یاد رہے کہ اس نعمت کے حاصل کرنے کے لئے رجو ع اور تعصب سے دل کو خالی کردینا شر ط ہے تاکہ واردات الٰہیہ کے سبیل میں کوئی مانع اور عائق باقی نہ رہے۔
’’ویہدی الیہ من ینیب(الشوریٰ: ۱۳)‘‘ جو خدا کی جانب رجوع اور توجہ کرے خدا اس کی