سمجھ کے لئے ایمان شرط، جب شرط نہیں تو مشروط کہاں سے آئے؟
حدیث کو مرزا قادیانی اور ان کے حوارییّن کیا سمجھ سکتے ہیں جبکہ بقول حافظ جی مدتوں تک قرآن کریم کے لفظوں کو بھی مرزا قادیانی نہ سمجھ سکے بلکہ ان کے الہام کرنے والے نے بھی ان کو نہ سمجھایا برسوں ایسے عقیدہ میں مبتلا رہنے دیا جو ان کے خلیفہ نمبر۲ کے نزدیک مشرکانہ عقیدہ ہے۔ حافظ جی کا دعویٰ ہے کہ ’’جب تک صریح طور پر مرزا قادیانی کو خدائے تعالیٰ نے خبر نہیں دی وہ بھی مسلمانوں کے رسمی عقیدہ کو تسلیم کرتے رہے۔‘‘ کیا حافظ جی نے یہ سمجھ لیا ہے کہ دنیا میں کوئی عقل والا رہا ہی نہیں جو اتنی موٹی بات کو بھی مان جائے کہ کسی معاملہ میں حرام وحلال جائز وناجائز کا امر یا نہیں دوسری چیز ہے اور ایک تاریخی واقعہ بلکہ ایک لفظ کے لغوی معنی دوسری چیز، مرزا قادیانی تو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ’’توفیٰ کے معنی در حقیقت موت ہیں۔‘‘ تمام آیتیں تمام حدیثیں تمام لغت عرب بقول ان کے سب کے سب اس کی تائید کرتے ہیں پس اس سے اتنا تو ثابت ہوگیا کہ۔
۱… مدتوں برسوں مرزا قادیانی تمام آیتوں، تمام حدیثوں، تمام لغت عرب کے معنی (بقول خود) غلط سمجھتے رہے اس وقت تک ان کے نزدیک بھی تمام آیتوں تمام حدیثوں تمام لغت عرب میں توفیٰ کے معنی در حقیقت موت کے نہ تھے اب اس کے بعد سمجھے تو لغت عرب کے ذریعہ نہ سمجھے قرآن کے ذریعے نہ سمجھے حدیث کے ذریعہ نہ سمجھے بلکہ (بزعم خود) صرف اپنے الہام سے سمجھے، چنانچہ فرماتے ہیں۔ ’’اور میرے پر اپنے خاص الہام سے ظاہر کیا کہ مسیح بن مریم فوت ہوچکا ہے۔‘‘ اس الہام سے مرزا قادیانی یہ سمجھے کہ ’’توفیٰ کے معنی در حقیقت موت ہی کے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۶۱، خزائن ج۳ ص۴۰۲)
پس اب نہ (مرزائیوں کو) قرآن سے مطلب، نہ حدیث سے غرض، نہ لغت عرب سے بحث، صرف یہ دیکھ لینا ہے کہ مرزا قادیانی کا الہام سچا یا جھوٹا خدا کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف سے؟ اس کی پہچان خدائے قدوس نے قرآن کریم میں بتا ہی دی کہ: ’’لوکان من عند غیر اﷲ لو جدوا فیہ اختلافاً کثیرا‘‘اگر یہ قرآن غیر اﷲ کی طرف سے ہوتا تو تم اس میں بہت اختلاف پاتے یعنی جن الہاموں میں اختلاف ہو وہ خدا کی طرف سے نہیں۔ انصاف پسند حضرات بغور دیکھیں کہ اس مزعومہ الہام کی رو سے انی متوفیک کے معنی ہوئے ’’میں تجھے مارنے والا ہوں۔‘‘ چنانچہ بقول مرزا قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مر گئے۔ اب دوسرا مزعومہ الہام دیکھئے جناب مرزا قادیانی (براہین احمدیہ ص۵۱۹، خزائن ج۱ ص۶۶۴ حاشیہ) میں فرماتے ہیں کہ: بعد اس کے الہام ہوا یٰعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ۔ اے عیسیٰ (یہاں