تحریر اگرچہ طویل ہوجائے مگر ہم مجبور ہیں چونکہ مرزائی پورا حوالہ دیکھ لینے کے بعد بھی باتیں بنانے کی عادت رکھتے ہیں اور کسی وجہ سے اگر مختصراً حوالہ کا ذکر کردو تو فوراً جھوٹ کا الزام دیتے ہیں۔ لہٰذا اس باب میں بھی ہم تفصیل کے ساتھ حوالہ پیش کرکے فیصلہ اہل نظر پر چھوڑتے ہیں۔
جواب اور اس کا ثبوت
محمدی بیگم کے خاندان کے لوگ بے دین نہ تھے اس کا ولی یعنی باپ ایسا دیندار کہ اس کے ساتھ مرزا قادیانی محبت کا اظہار کرتے اور اس کے اسلام کو تسلیم کرتے ہیں، یہ وہی ہیں جن کو حافظ جی کہتے ہیں کہ ’’توبہ نہ کی ہلاک ہوگیا۔‘‘
نامۂ مرزا قادیانی بہ نام مرزا احمد بیگ صاحب پدر محمدی بیگم مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۸۹۲ء
مشفقی مکرمی اخویم مرزا احمد بیگ صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ!
آپ کے دل میں اس عاجز کی نسبت کچھ غبار ہو لیکن خداوند علیم جانتا ہے کہ اس عاجز کا دل آپ کی طرف سے بالکل صاف ہے۔ قادر مطلق سے آپ کے لئے دعائے خیروبرکت چاہتا ہوں۔ کس طریق اور کن لفظوں میں بیان کروں کہ تا میرے دل کی محبت اور خلوص اور ہمدردی جو آپ کی نسبت مجھ کو ہے آپ پر ظاہر ہو جائے۔ ہمیں خدائے قادر مطلق کی قسم ہے کہ میں اس بات میں بالکل سچا ہوں کہ خدائے تعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا کہ آپ کو خدا کی تنبیہیں وارد ہوں گی اور آخر اس جگہ ہوگا۔ ہزاروں پادری شرارت نہیں حماقت سے منتظر ہیں کہ یہ پیشین گوئی جھوٹی نکلے لیکن خدائے تعالیٰ ان کو رسوا کرے گا۔ جو امر آسمان پر ٹھہر چکا ہے زمین پر ہرگز بدل نہیں سکتا۔ خدائے تعالیٰ آپ کے دل میں وہ بات ڈالے جس کا اس نے آسمان پر سے مجھے الہام کیا ہے۔
غلام احمد
نامہ مرزا بنام مرزا علی شیر بیگ (محمدی بیگم کے پھوپھا مرزا کے لڑکے فضل احمد کے خسر) مورخہ۴؍مئی ۱۸۹۱ء
مشفقی مرزا علی شیر بیگ صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ
میں آپ کو غریب طبع نیک خیال آدمی اور اسلام پر قائم سمجھتا ہوں، آپ کو ایک خبر سناتا ہوں آپ کو اس سے بہت رنج گزرے گا۔ میں نے سنا ہے کہ عید کی دوسری تاریخ اس لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے۔ میری نسبت ان لوگوں نے پختہ ارادہ کرلیا ہے۔ کہ اس کو خوار کیا جائے ذلیل کیا