کچھ لوگوں نے جب اکمل پر اعتراض کیا تو اس نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا۔ جب میں نے حضرت صاحب (مرزاقادیانی) کے سامنے یہ نظم پڑھی اور خوش خط لکھ کر آپ کے پیش کی گئی تو آپ نے کہا جزاک اﷲ اور نظم کو وہ اپنے ساتھ اندر لے گئے۔ نیز اس نے کہا۔ یہ مضمون میں نے حضرت صاحب کی کتاب خطبہ الہامیہ سے نقل کیا ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۲؍اگست ۱۹۳۲ئ)
دعویٰ پیغمبری کی تصدیق کے بعد اب بانی مذہب مرزاغلام احمد قادیانی کے اخلاق کا حال سنئے:
۱… ’’حضرت صاحب نے ایک دفعہ دیکھا کہ میں عورت ہوگیا ہوں اور خدا نے میرے ساتھ رجولیت کا اظہار کیا۔‘‘ (اسلامی قربانی ص۱۲)
۲… ’’پھر آپ نے فرمایا کہ میں حاملہ ہوگیا ہوں۔‘‘
(کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
۳… ’’میں نے (مرزاقادیانی نے) رویا دیکھا کہ ایک بڑا ہجوم ہے۔ میں اس میں بیٹھا ہوں اور ایک دو غیراحمدی میرے پاس بیٹھے ہیں۔ کچھ لوگ مجھے دبارہے ہیں۔ ان میں سے ایک شخص جو سامنے کی طرف بیٹھا تھا۔ اس نے آہستہ آہستہ میرا آزاربند پکڑ کر گرہ کھولنا چاہا۔ میں سمجھا کہ اس کا ہاتھ اتفاقاً لگا ہے اور میں نے آزاربند پکڑ کر اپنی جگہ پر اٹکا لیا۔ پھر دوبارہ اس نے ایسی ہی حرکت کی اور میں نے پھر یہی سمجھا کہ اتفاقیہ ایسا ہوا۔ تیسری دفعہ پھر اس نے ایسا ہی کیا تب مجھے اس کی بدنیتی کا شبہ ہوا اور میں نے اسے روکا نہیں۔ جب تک کہ میں دیکھ نہ لیا کہ وہ برا ارادہ کر رہا ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۴؍ستمبر ۱۹۳۷ئ)
۴… ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے بیان کیا کہ حضرت ام المؤمنین نے ایک دن بتایا کہ حضرت صاحب کے ہاں ایک بوڑھی ملازمہ مسماۃ بھانو تھی۔ وہ ایک رات کو جب کہ خوب سردی پڑ رہی تھی۔ حضور کو دبانے بیٹھی۔ چونکہ لحاف کے اوپر سے دبارہی تھی۔ اس لئے اس پر شبہ نہ ہوسکا کہ جس چیز کو میں دبا رہی ہوں۔ وہ حضور کی ٹانگیں نہیں ہیں۔ پلنگ کی پٹی ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت نے فرمایا کہ بھانو آج بڑی سردی ہے۔ بھانو نے کہا ہاں جی تدے تہاڈیان لتاں لکڑی وانگر ہویاں ہویاں نے۔‘‘ (جبھی تو آپ کی ٹانگیں لکڑی کی طرح ہورہی ہیں)
(سیرت المہدی ج۳ ص۲۱۰، روایت نمبر۷۸۰)