کے لئے بھی اسی آگ میں جلنے کا انتظام کرتا گیا۔ جس میں وہ اپنے جلنے کا انتظام کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس نے ۱۹۰۱ء میں اپنے نبی ہونے کا اعلان کیا اور کتاب ’’ضرورت الامام‘‘ میں پہلے سے اور آگے بڑھ کر کہتا ہے: ’’اطیعوا اﷲ والطیعو الرسول واولوالامر منکم (القرآن)‘‘ اولوالامر سے مراد جسمانی طور پر بادشاہ اور روحانی طور پر امام الزمان ہے اور جسمانی طور پر جو شخص ہمارے مقاصد کا مخالف نہ ہو اور اس سے مذہبی فائدہ ہمیں حاصل ہو سکے۔ وہ ہم میں سے ہے۔ اس لئے میری نصیحت اپنی جماعت کو یہی ہے کہ وہ انگریزوں کی بادشاہت کو اپنے اولوالامر میں داخل کریں اور دل کی سچائی سے ان کے مطیع رہیں۔
(ضرورت الامام ص۲۳، خزائن ج۱۳ ص۴۹۳)
جو کام انگریز کے ہاتھوں نہیں ہوسکتا تھا۔ وہ کام انگریز کے خود کاشتہ پودا نے انجام دیا۔ ۱۸۵۷ء کے تشدد سے مرعوب ہوکر وقتی طور پر حریت کی آگ دلوں میں دب گئی تھی۔ لیکن انگریز یہ جانتا تھا کہ یہ چنگاری کسی دن بھی میرے خرمن حیات کو خاکستر کر سکتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ ہندوؤں سے کہیں زیادہ مسلمان سے خائف تھا۔ سلطنت مسلمانوں سے چھینی تھی اور ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کا لیڈر بھی مسلمان تھا۔ لہٰذا انگریزی سیاست کا تقاضا تھا کہ مسلمانوں کے دلوں سے انگریز کی نفرت اور جہاد کا خیال جیسے کیسے بھی ہو نکال دے۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے انہی دو باتوں کے لئے اسلام کے پانچ اصولوں کے مقابل اپنے پانچ اصول وضع کئے۔
نمبرشمار
اسلام کے پانچ اصول
نمبرشمار
مرزائیت کے پانچ نکات
۱۔
کلمہ شہادت
۱۔
خداتعالیٰ کو واحد اور لاشریک سمجھنا۔
۲۔نماز
۲۔
حضرت محمدﷺ کو سلسلۂ نبوت کا خاتم اور آخری شریعت والا، نجات حقیقی کی راہ بتانے والا یقین رکھنا۔
۳۔
روزہ
۳۔
دین اسلام کی دعوت محض دلائل عقلیہ اور آسمانی نشانوں سے کرنا اور خلاف غازیانہ اور جہاد وجنگجوئی کے اس زمانہ کے لئے قطعی حرام اور منع سمجھنا اور ایسے جذبات کے پابند کو صریح غلطی پر سمجھنا۔