کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(درثمین اردو ص۹۴، براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۱۲۷)
’’دو مرض میرے لاحق حال ہیں۔ ایک بدن کے اوپر کے حصہ میں اور دوسری بدن کے نیچے کے حصہ میں۔ اوپر کے حصہ میں دوران سر اور نیچے کے حصہ میں کثرت پیشاب اور دونوں مرضیں اس زمانہ سے ہیں۔ جس زمانہ سے میں نے اپنا دعویٰ مامور من اﷲ ہونے کا شائع کیا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۰۶،۳۰۷، خزائن ج۲۲ ص۳۲۰)
’’کچھ عرصہ ہوا کہ ڈاکٹر اﷲبخش لاہوری احمدی اور مولوی آفتاب الدین مسلم مشزی ووکنگ قادیان گئے تھے۔ انہوں نے وہاں آپ(مرزامحمود قادیانی) سے ملاقات کا انتظام کیا۔ آپ نے ان کو دو تین گھنٹہ کے وقفہ سے ملاقات کا موقعہ دیا۔ مجھے اس ملاقات کے متعلق میرے دفتر میں پہلے چوہدری محمد سعید صاحب بھٹہ اور دوسرے پھر مولوی آفتاب الدین نے سنایا۔ بلکہ ڈاکٹر اﷲ بخش نے اپنی ڈاکٹری کے باعث دوران ملاقات میں یقینی طور پر اندازہ کیا کہ آپ نے شراب پی ہوئی ہے۔ اس لئے آپ نے دو تین گھنٹے کا وقفہ لیا اور پھر آپ نے جو خوشبوئیں لگا کر ملاقات کی۔ انہوں نے آپ کے منہ سے شراب کی بو کو بہرحال محسوس کر لیا ہے۔‘‘
(شیخ غلام محمد قادیانی کا مکتوب رسالہ تصنیفات احمدیہ جلد یازدہم نمبر۱۱ ص۹)
عدالت کے تبصرے کا اقتباس
’’مرزا(غلام احمد قادیانی) ایک ٹانک استعمال کرتا تھا۔ جس کا نام پلومر کی شراب، پھر دوسرے خطوط میں یاقوتی کا تذکرہ ہے۔ مرزامحمود نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس کے باپ نے پلومر کی شراب دوائً استعمال کی۔‘‘ (مسٹر جی۔ڈی کھوسلہ سیشن جج گورداسپور، مورخہ ۶؍جون ۱۹۳۵ئ)
ڈاکٹر شاہنواز مرزائی کا بیان
’’جب خاندان سے اس کی ابتداء (مراق) ہو چکی ہو تو پھر اگلی نسل میں بے شک یہ مرض منتقل ہوتی ہے۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے فرمایا کہ مجھ کو بھی کبھی کبھی مراق کا دورہ ہوتا ہے۔‘‘ (رسالہ ریویو آف ریلیجنز ج۲۵ ش۸، بابت ماہ اگست ۱۹۲۶ئ)
ڈاکٹر محمد اسماعیل کا بیان
’’حضرت ام المؤمنین نے ایک دن سنایا کہ حضرت صاحب (مرزاغلام احمد قادیانی)