ایک دوست نے صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے۔ میں نے جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی۔ لیکن اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانی شروع کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘
(نسیم دعوت ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۴۳۴)
حامد علی قادیانی کا بیان
حضرت مسیح الموعود (مرزاقادیانی) بیان کرتے ہیں کہ جب میں نے دوسری شادی کی تو ایک عرصہ تک تجرد میں رہنے اور مجاہدات کرنے کی وجہ سے اپنے قویٰ میں ضعف محسوس کیا۔ اس پر وہ الہامی نسخہ زدجام عشق کے نام سے مشہور ہے۔ بنواکر استعمال کیا۔ چنانچہ وہ نسخہ نہایت ہی بابرکت ثابت ہوا۔ حضرت خلیفہ اوّل بھی فرماتے تھے کہ میں نے یہ نسخہ ایک بے اولاد امیر کو بھی کھلایا تھا۔ تو خدا کے فضل سے اس کے ہاں بیٹا ہوا۔ جس پر اس نے ہیرے کے کڑے ہمیں نذر کئے۔
نسخہ زدجام عشق
زعفران، دارچینی، جائفل، افیون، مشک، عقر قرحا، شنگرف، لونگ۔
ان سب کو ہم وزن کوٹ کر گولیاں بناتے ہیں اور روغن سنبل فار میں چرب کر کے رکھتے اور روزانہ ایک گولی استعمال کرتے ہیں۔ اس نسخے کے استعمال کے متعلق مرزاغلام احمد قادیانی (تریاق القلوب ص۶۸) پر لکھتا ہے کہ: ’’یہ نسخہ فرشتہ نے میرے منہ میں ڈال دیا۔‘‘
نیز آگے چل کر اسی کتاب کے اسی صفحہ پر کہتا ہے کہ: ’’پھر میں نے اپنے تئیں خدا داد طاقت میں پچاس مرد کے قائم مقام دیکھا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ سوم ص۵۰،۵۱، روایت نمبر۵۶۹)
’’ایک مرض مجھے نہایت خطرناک تھی کہ صحبت کے وقت لیٹنے کی حالت میں نغوظ (یعنی انتشار) بکلی جاتا رہتا تھا۔ جب میں نے نئی شادی کی تھی تو مدت تک مجھے یقین رہا کہ میں نامرد ہوں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵ نمبر۲ ص۱۴،۲۱) ’’چونکہ حضرت مرزاصاحب نبی ہیں۔ اس لئے ان کو (موسم سرما کی اندھیری راتوں میں) غیر محرم عورتوں سے ہاتھ پاؤں دبوانا اور ان سے اختلاط ومس کرنا منع نہیں ہے۔ بلکہ کار ثواب اور موجب رحمت وبرکات ہے۔‘‘ (اخبار الفضل مورخہ ۲۰؍مارچ ۱۹۲۸ئ)