کہ کیا حضرت مرزاقادیانی کو مسیح موعود نہ ماننے والے کو کافر ماننا چاہئے۔ حضرت مفتی (محمد صادق) قادیانی یہ جواب لکھتے ہیں: ’’خداتعالیٰ کے تمام رسولوں پر ایمان لانا شرائط اسلامی میں داخل ہے۔ ایک شخص آدم سے لے کر نبی کریمﷺ تک سب پر ایمان لاتا ہے۔ درمیان میں سے ایک رسول کو (بالفرض مسیح ابن مریم ہی کو سہی) نہیں مانتا۔ کہتا ہے وہ تو کافر تھا۔ بتلاؤ وہ شخص یہودی کہلائے گا یا مسلمان۔ حضرت مرزاقادیانی بھی اﷲتعالیٰ کے رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ جو خدا کے رسولوں میں سے ایک رسول کا انکار کرتا ہے اس کا کیا حشر ہوگا۔ آپ ہی بتلائیے مگر انصاف شرط ہے۔‘‘ (مولوی محمد علی کے اپنی سابقہ تحریرات کے متعلق جوابات پر نظر ص۱۴۳)
مسلمانوں کو دھوکا
قادیانی اپنی تحریر میں تقریر میں بالعموم مسلمانوں کو مسلمان کہتے ہیں تو مسلمان سمجھتے ہیں کہ قادیانی درحقیقت ان کو مسلمان مانتے ہیں۔ مسلمانوں کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہ آئی کہ زبان پر کچھ ہے دل میں کچھ۔ لفظ کچھ ہے اور معنی کچھ۔ چنانچہ لفظ مسلمان کی قادیانی تفسیر سنئے اور بیداد کی داد دیجئے۔
’’چو دور خسروی آغاز کردند
مسلماں را مسلماں باز کردند
اس الہامی شعر میں (یہ مرزاقادیانی کا شعر ہے۔ للمؤلف) اﷲتعالیٰ نے مسئلہ کفر واسلام کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اس میں خدا نے غیراحمدیوں کو مسلمان بھی کہا ہے اور پھر ان کے اسلام کا انکار بھی کیا ہے۔ مسلمان تو اس لئے کہا ہے کہ وہ مسلمان کے نام سے پکارے جاتے ہیں اور جب تک یہ لفظ استعمال نہ کیا جائے گا۔ لوگوں کو پتہ نہیں چل سکتا کہ کون مراد ہے۔ مگر ان کے اسلام کا اس لئے انکار کیاگیا ہے کہ وہ اب خدا کے نزدیک مسلمان نہیں ہیں۔ بلکہ ضرورت ہے کہ ان کو پھر سے مسلمان کیا جائے۔‘‘ (کلمتہ الفصل مندرجہ رسالہ ریویو ج۱۴ نمبر۳ ص۱۴۳)
ختم شد!