معاف رکھیں ہمیں خدارا انہیں کو ہو انجمن مبارک
ہم ایک گوشے میں اپنے اچھے دے دبائے پڑے ہوئے ہیں
مردوں کو زندہ کرنے والے
اپنے شان مسیحائی کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’آخرین کے سردار صدیق دیندار کی صحبت سے کئی مثیل انبیاء بنے اور بن رہے ہیں۔ خانقاہ میں جو زندگی وقف کر کے بیٹھتا ہے وہ مریم بن جاتا ہے۔ جب وہ میدان میں نکلتا ہے تو مسیح بن جاتا ہے۔ اسی طرح مردوں کو زندہ کرنے والے ہماری خانقاہ سے نکل رہے ہیں۔ گونگے بول رہے ہیں۔ جن کو اﷲ نے یحییٰ، نوح اور موسیٰ پکارا۔ وہ بھی میرے بیعت کردہ ہیں اور قاسم صاحب جن کی مماثلت نوح کی ہے وہ بھی میری بیعت میں ہیں۔‘‘ (دعوۃ الیٰ اﷲ ص۹۱)
دیندار کی صحبت سے کئی مثیل انبیاء بنے اور کئی بن رہے ہیں۔ نبی گری کی یہ صنعت بڑی اچھی ہے۔ کسی طبی کالج کے چانسلر صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا کالج ماشاء اﷲ بڑا اچھا چل رہا ہے۔ یہاں کئی لوگ اچھے اچھے ڈاکٹر بنے اور کئی ڈاکٹر بن رہے ہیں۔ کیا خیال ہے دونوں باتوں میں اچھا جوڑ ہے۔ ہم نے جو نبی ساز یونیورسٹی لکھا تھا۔ اس کا اب یقین آرہا ہوگا۔ گویا نبی بننا ایک کھیل تماشا ہے۔ یا بالفاظ دیگر یوں کہیں کہ دنیا میں جس طرح صنعت وحرفت ایک پیشہ ہے جو آدمی اس میں لگ کر محنت کرتا ہے۔ اس کی ڈگریاں حاصل کر لیتا ہے۔ اس کو اپنی لائن کا نہ کوئی منصب مل جایا کرتا ہے۔ جس سے وہ اپنا کسب معاش کرتا ہے۔ ایسے ہی نبی اور رسول کو سمجھئے کہ وہ کسب معاش یا گزر اوقات کے طریقے میں قادیان کے تمام انبیاء نے نہ صرف اس مقصد کے تحت اپنی نبوت کو استعمال کیا۔ بلکہ اپنے اقوال وافعال سے لوگوں کو یہ سمجھایا کہ نبوت بھی اس قسم کا کاروبار ہے۔ ’’اسی طرح مردوں کو زندہ کرنے والے ہماری خانقاہ سے نکل رہے ہیں۔‘‘
اس عبارت کو غور سے دیکھئے اور پھر دیندار انجمن والوں سے پوچھئے کہ اے مردوں کو زندہ کرنے والو! اور نہ سہی اپنے نبی اور خدا کو تو دوبارہ زندہ کر کے لے آؤ۔ تاکہ تمہاری اصلاح کر دیں اور امت کی بھی اصلاح ہو گی۔
بزم مشاورت
چن بسویشور نے ایک اہم راز کا انکشاف کیا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’یہ (اہل اﷲ) اہم