یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میریوائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
راز کھل گیا
اسلام پر مرمٹنے والو! خوب سمجھ لو۔ چن بسویشور کو حضور اقدسﷺ کے ساتھ محبت نہیں کہ آپ کا بروز اور فنافی الرسول کہلارہا ہے۔ بلکہ یہ سازش انگریز نے سوچ سمجھ کر تیار کی ہے۔ جب انہوں نے یہ دیکھ لیا کہ مسلمانوں کو اپنے پیغمبر سے عشق کے درجہ تک محبت ہے اور اس کو کم کرنے کی اور کوئی صورت نظر نہ آئی تو ان کی نظر انتخاب اس پر پڑی کہ لوگوں کو پہلے یہ باور کرایا جائے کہ حضور کا بعینہ مع اپنی تمام صفات کے کسی دوسرے انسان میں حلول ہوجاتا ہے اور پھر چند بداخلاق غنڈوں کو اس دعویٰ پر تیار کر دیا۔ تاکہ مسلمان یہ دیکھ لیں کہ ہمارا نبی جس پر ہم مرمٹنے کو تیار ہیں۔ وہ ان اخلاق وعادات کا مالک ہے۔
لیکن اس بددماغ کو یہ نہیں معلوم کہ جو منافق ہیں وہ ان کا ساتھ دیتے ہیں اور اسلام کو ان کی ضرورت نہیں بلکہ اچھا ہوا کہ ان کے ذریعہ کھرے کھوٹے الگ ہوگئے اور جو مسلمان ہیں۔ ان کو حضور کی صفات عالیہ واخلاق حمیدہ کا درس رب العزت نے اپنی آسمانی کتاب قرآن مجید میں دے دیا ہے: ’’وکان خلقہ القرآن (حدیث)‘‘ {آپ کے اخلاق قرآن کے مطابق تھے۔}
یہ سبق مسلمانوں کو اس قدر یاد ہوچکا ہے کہ بھولے سے نہیں بھولتا۔ تمہاری اس سازش کا صرف یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جو منافق بشکل مسلمان اسلام کے دعویدار بنے تھے۔ وہ الگ ہوگئے۔ فللّٰہ الحمد علیٰ ذالک!
مجھ اوتار
چن بسویشور کے متعلق حقیقت حال خود اس کی زبانی معلوم ہوگئی کہ وہ اپنے کو مسلمانوں کا پیغمبر نہیں ہندوؤں کا اوتار کہتا ہے۔ مہرنبوت کی عبارت ملاحظہ ہو: ’’ہے کوئی دنیا میں نبی ایسا جس کے دربار میں انبیاء جمع ہوں۔ آدم علیہ السلام سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام تک کل انبیاء اور مجھ اوتار سے لے کر گوتم بدھ اوتار تک کل انبیاء جمع ہوں۔‘‘ (مہرنبوت ص۶۲)