مدعی نبوت امت سے خارج ہے
۳۰… ’’نہ مجھے دعویٰ نبوت وخروج از امت اور نہ میں منکر معجزات وملائک اور نہ لیلتہ القدر سے انکاری ہوں اور آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا قائل اور یقین کامل سے جانتا ہوں اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (نشان آسمانی ص۳۰، خزائن ج۴ ص۳۹۰)
۳۱… ’’فلا حاجۃ لنا الیٰ نبی بعد محمدﷺ وقد احاطت برکاتہ کل ازمنۃ‘‘ اور ہم کو محمدﷺ کے بعد کسی نبی کی حاجت نہیں۔ کیونکہ آپ کی برکات ہر زمانہ پر محیط ہیں۔ (حمامتہ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۴)خلاصہ
ان تمام عبارتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک مدعی نبوت کافر، کاذب، بے ایمان، دائرہ اسلام سے باہر، بدبخت، مفتری، لعنتی، دجال، قرآن کا منکر اور امت محمدیہ سے خارج ہے۔ تلک عشرۃ کاملۃ!
اب جو شخص مرزاقادیانی کی نبوت ثابت کرتا ہے۔ حقیقت میں وہ مرزاقادیانی کا دشمن اور آپ کو اس عشرہ کاملہ کا مستحق سمجھتا ہے اور خود مفتری، کاذب، لعنتی اور دجال ہے۔
مرزاقادیانی کا آخری فرمان
کہ آنحضرتﷺ کے بعد سلسلہ نبوت کو جاری کرنے والے کافر کی اولاد، قرآن کے دشمن اور بے شرم وبے حیا ہیں۔ وھو ہذا!
۳۲… ’’اے لوگو! اے مسلمانوں کی ذریت کہلانے والو۔ دشمن قرآن نہ بنو اور خاتم النبیین کے بعد وحی نبوت کا نیا سلسلہ جاری نہ کرو اور اس خدا سے شرم کرو جس کے سامنے حاضر کئے جاؤ گے۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۲۵، خزائن ج۴ ص۳۳۵)
اس فتویٰ کے بعد ہمیں تو حوصلہ نہیں پڑتا کہ مرزاقادیانی کو نبی مانیں۔ بلکہ ہم تو یہی کہیں گے ؎
۳۳…
ہست او خیر الرسل خیر الانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
(درثمین فارسی ص۱۱۴)