کی بیعت سے علیحدہ ہوکر اﷲتعالیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے جملہ دعاوی پر میرا ایمان ہے۔ خلافت کامیں قائل ہوں۔ لیکن آپ کی ذات کو جماعت احمدیہ کے لئے مضر دیکھ کر میں آپ کی بیعت سے علیحدہ ہوتا ہوں۔
خاکسار: قریشی محمد صادق، شبنم بی۔اے، سابق محتسب وپریذیڈنٹ نیشنل لیگ قادیان وسیکرٹری آل انڈیا نیشنل لیگ لاہور، مورخہ ۴؍اگست ۱۹۳۷ء
نئی پود کے لئے مشعل راہ
عصمت کی تجارت ہوتی ہے تہذیب کے قحبہ خانوں میںناموس کے سودے چکتے ہیں تقدیس کے بادہ خانوں میں
(ایک مخلص احمدی شاعر کے قلم سے)
اس تمام سابقہ لٹریچر کا اعادہ اس لئے کیا جارہا ہے۔ تاآئندہ آنے والی نسلیں مرزا محمود کا بحیثیت خلیفہ تجزیہ کر سکیں۔ وہ کس قماش کا انسان تھا۔ خاص وعام کے تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ نئی نسل کے ذہن میں یہ خیال خام ہے کہ موجودہ پیر ایسے ویسے ہیں اور مرزامحمود نہایت پاکباز اور متقی تھا۔ میں سردست کسی تفصیل میں جانا نہیں چاہتا۔ صرف نئی پود کی رہنمائی کے لئے سابقہ ریکارڈ خدمت کے بہترین جذبہ کے ساتھ رفتہ رفتہ منظر عام پر لانے کی سعی کرتا رہوں گا۔ (بشرط زندگی) تاکہ مرزامحمود کی حیات قدسیہ صحیح معنوں میں خصوصیت سے نئی پود کے سامنے آجائے کہ اس نے اپنے ہر عمل سے مذہب کو کس طرح بازیچۂ اطفال بنایا اور مذہب کے مقدس لبادہ کی آڑ میں انسانیت کی فطرت کو کس طرح مسخ کیا۔ وغیرہ وغیرہ!
الغرض اس قیمتی لٹریچر سے استفادہ کرنا، نئی نسل کا کام ہے۔ مجھے تو اس کی نشاندہی نوع انسان کی ہمدردی کی خاطر مقصود ہے۔
بہرکیف اس کی ابتداء مکرمی جناب قریشی محمد صادق شبنم بی۔اے کے چند مفید شب نمی قطروں سے کر رہا ہوں۔ جس کو ستمبر ۱۹۴۰ء میں رفاہ عام کے لئے سیکرٹری صاحب انجمن انصار احمدیہ قادیان (ضلع گورداسپور) نے شائع فرمایا تھا۔ بعدازاں حضرت مولانا مولوی فخرالدین ملتانی شہید کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ شائع کیا جائے گا۔ علی ہذا القیاس یہ سلسلہ خدمت کا بدستور جاری رہے گا۔ اﷲتعالیٰ سے دعا ہے کہ نئی پود کے لئے مؤجب ہدایت اور مفید نتائج پیدا کرے۔
طالب دعا: ناچیز خادم محمد مظہرالدین ملتانی!