بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ!
پہلے مجھے دیکھئے!
لاکھ لاکھ شکر ہے اس خدائے تعالیٰ وحدہ لاشریک کا جو قہار وجبار ہے۔ جس نے مجھے اپنے خاص مذہب یعنی دین اسلام کا خادم بنایا اور جس نے مجھے اتنی توفیق بخشی کہ میں اس وقت جب کہ مسلمان برائے نام ہی مسلمان رہ گئے۔ اس وقت مجھ کو دین کی سمجھ عطاء کی۔ مجھ کو اس نے اتنی طاقت عنایت کی کہ فرقہ ضالہ جدیدہ مرزائیہ جو کہ نہایت ہی خطرناک فرقہ ہے۔ میں اس کی تردید کر سکوں۔ تالیف کا سلسلہ میں نے محض اس لئے شروع کر رکھا ہے کہ امت مرزائیہ جو کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے پیچھے اپنے ایمانوں کا ستیاناس کر چکی ہے۔ اس کی اصلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے اﷲ کے فضل وکرم سے میں نے ان کی تردید میں چند رسائل لکھے اور ان کو صحیح معنوں میں اسلام کی دعوت دی۔ خدا کی مہربانی سے میری تصنیف مسمیٰ بہ حالات مرزا پر پنجاب کے بڑے بڑے علماء کرام حنفی اور اہل حدیث نے ریویو لکھے۔ جن میں سے خصوصاً فخریہ حضرت مولانا شیر پنجاب سردار اہل حدیث ثناء اﷲ صاحب ایڈیٹر اخبار اہل حدیث امرتسر مولانا محمد عالم صاحب پروفیسر اسلامیہ کالج امرتسر اور سید محمد شریف صاحب گھڑیالوی کا نام پیش کرتا ہوں۔ ان کے علاوہ دیگر علماء کرام نے بھی رسالہ مذکورہ پر ریویو لکھے ہیں جو کہ ملاحظہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
مرزائی احباب کرام نے میرے خیال مذکورہ کا جواب نہ دیا ہے اور نہ ہی دے سکتے ہیں۔ انشاء اﷲ! اتنی تمہید کے بعد میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ رسالہ ہذا کے سرورق پر میں نے لکھا ہے کہ اس رسالہ میں مرزاقادیانی اور امت مرزائیہ سے مرزاقادیانی کی تردید کی گئی ہے۔ سو میں انشاء اﷲ تعالیٰ اپنے وعدہ کو پورا کرنے کی حتی الامکان ضرور کوشش کروں گا۔ (وباﷲ التوفیق نصرتہ)
بطلان مرزا
ناظرین کرام! مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’میرا کام ہے جس کے لئے میں کھڑا ہوا ہوں۔ یہی ہے کہ عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑوں اور تثلیث کی جگہ توحید پھیلاؤں۔ حضورﷺ کی جلالت دنیا پر ظاہر کروں۔ پس اگر مجھ سے کروڑوں نشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی ظہور میں