نتیجہ: اس مباہلہ کا یہ ہوا کہ اس سے ایک سال تین ماہ بعد جب ڈپٹی آتھم والی پیش گوئی کی میعاد پوری ہوگئی اور آتھم کی وفات نہ ہوئی اور چاروں طرف سے مرزاقادیانی پر بھرمار ہوئی تو مولوی عبدالحق صاحب غزنوی مباہل نے اشتہار دیا۔ جس کا عنوان ’’اثر مباہلہ عبدالحق غزنوی برغلام احمد قادیانی‘‘ اس اشتہار میں غزنوی مباہل نے مرزاقادیانی کی ناکامی اور بدنامی اور رسوائی کو اپنے مباہلہ کا نتیجہ قرار دیا اور سند میں مرزاقادیانی کے رسالہ (حجت الاسلام ص۹، خزائن ج۶ ص۴۹) کا حوالہ دیا۔ جس میں مرزاقادیانی نے عیسائیوں کے جواب میں لکھا تھا۔ میری سچائی کے لئے یہ ضروری ہے کہ میری طرف سے بعد مباہلہ ایک سال کے اندر ضرور نشان ظاہر ہوں۔ اگر نشانی ظاہر نہ ہو تو پھر میں خدا کی طرف سے نہیں ہوں۔
آخری نتیجہ یہ ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے مباہل کی موجودگی میں مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء مطابق ۲۴؍ربیع الثانی ۱۳۲۶ھ کو فوت ہوگئے اور مولوی عبدالحق صاحب غزنوی امرتسری مرزاقادیانی سے پورے ۹سال بعد ۲۳؍رجب ۱۳۳۵ھ مطابق ۱۶؍مئی ۱۹۱۶ء کو فوت ہوئے۔ پس حقیقت میں مرزاقادیانی ہی کذاب تھے اور مولانا مولوی عبدالحق مرحوم صادق تھے۔ خداتعالیٰ نے صادق کی زندگی میں ہی کذاب کو اٹھا لیا۔
عمر مرزا (کتاب سراج المنیر ص۷۹، خزائن ج۱۲ ص۸۱) پر لکھا ہے:
۱… چھتیسویں پیش گوئی یہ ہے۔ جیسا کہ میں ازالہ اوہام میں لکھ چکا ہوں۔ خداتعالیٰ نے مجھے خبر دی ہے کہ تیری عمر اسی برس یا اس سے کچھ کم یا زیادہ ہوگی۔ (اس فقرے میں لفظ کم یا زیادہ کا ہے) ظاہر ہے کہ خدا کو بھی اچھی طرح معلوم نہیں۔ (بقول مرزاقادیانی) ’’میں تجھے اسی برس یا چند سال زیادہ یا اس سے کچھ کم عمر دوںگا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳، خزائن ج۱۵ ص۱۵۲)
۲… کتاب (منظور الٰہی ص۲۲۸) پر لکھا ہے: ’’تیس سال سے زیادہ عرصہ گذرتا ہے کہ مجھے اﷲتعالیٰ نے صاف لفظوں میں فرمایا کہ تیری عمر اسی برس یا دوچار اوپر نیچے ہوگی۔‘‘
۳… ’’سو اس طرح ان لوگوں کے منصوبوں کے برخلاف خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ میں اسی برس یا دو تین برس کم زیادہ تیری عمر کروںگا۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۳۹۴)