بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
دیباچہ
پہلے مجھے دیکھئے!
امرتسر کے مشرق کی جانب قریباً ۲۴میل کے فاصلے پر ایک بڑا پرانا قصبہ بٹالہ کے نام سے مشہور ہے۔ بٹالہ کے پاس گیارہ میل کے فاصلے پر ایک معمولی سا گاؤں قادیان ہے۔ جہاں مرزاغلام احمد قادیانی پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام حکیم غلام مرتضیٰ تھا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے ابتداء میں مشرقی علوم مولوی گل شاہ شیعہ سے بٹالہ میں پڑھے۔ اردو، عربی، فارسی کے سوا انگریزی وغیرہ سے ناواقف تھے۔ کچھ عرصہ گذرنے کے بعد مرزاقادیانی تلاش معاش کے لئے باہر نکلے اور شہرسیالکوٹ میں جاکر پندرہ روپے ماہوار تنخواہ پر ملازم ہوگئے اور ساتھ ہی قانون کا مطالعہ شروع کیا۔ قانون کا مطالعہ کے بعد مرزاقادیانی نے مختاری کا امتحان دیا۔ جس میں ناکام رہے۔ آخر کار ملازمت ترک کے واپس قادیان میں آئے اور تصانیف کا سلسلہ آغاز کیا اور سب سے پہلے براہین احمدیہ ایک کتاب لکھی اور مسلمانوں سے چندہ جمع کرنے کی درخواست کی اور ساتھ ہی بیعت جاری کی۔ اس کے بعد مرزاقادیانی نے مجدد، مسیح موعود، نبی بلکہ اوتار کرشن کا دعویٰ کیا۔
علمائے اسلام نے ان کی تردید کے لئے کمر ہمت باندھی اور مرزاقادیانی کے رد میں بہت سی کتابیں لکھیں۔ خداتعالیٰ ان کو جزائے خیر دے۔ مگر یہ کتابیں اکثر مشکل ہیں جو کہ عوام الناس کی عقل سے بالاتر ہیں۔ اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے خاکسار کے دل میں یہ شوق پیدا ہوا کہ قادیانی مشن کی تردید میں ایک بے نظیر رسالہ سلیس اردو کا لکھا جائے جو کہ عوام الناس کے لئے از حد مفید ثابت ہو اور حقیر کے لئے ذریعہ نجات بنے۔ لہٰذا اس ضرورت کے لئے میں نے قلم اٹھایا ہے۔ خداوند کریم اس کام کو اپنے فضل وکرم سے سرانجام کرے اور اس میں میری مدد فرمائے اور امت مرزائیہ جو راستہ بھٹکی ہوئی ہے۔ ان کے لئے ذریعہ نجات بنائے۔ آمین!
’’اللہم ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم‘‘
نوٹ: اگر کسی جگہ حوالہ میں شک وشبہ معلوم ہو تو خاکسار سے بذریعہ جوابی کارڈ دریافت فرمائیں۔ فقط:
خاکسار: محمد اسحاق مصنف رسالہ ہذا لوہگڑھ امرتسر
مورخہ ۲۴؍اکتوبر ۱۹۳۴ء