ہوتی ہے۔ ایک اجہل سے اجہل بھی یہ بات بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ ایک غیرمذہب غیر ملک کا آدمی جس کو محض علمی وادبی ذوق مختلف ممالک میں کشاں کشاں لئے پھرتا ہے۔ وہ جو بات بھی اپنے فن کے متعلق پیش کرے گا۔ وہ تعصب کی آلودگی سے پاک ہو گی۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں اور ہر وہ شخص جس نے یورپ کے مصنفین کی اس قسم کی کتب کا مطالعہ کیا ہے وہ اس امر کویاد کرے گا کہ یہ لوگ اگر مذہب اسلام نہیں تو اسلامی لٹریچر پر ضرور اپنی رائیں آزادانہ دیتے ہیں اور وہی لکھتے ہیں جس کو وہ صحیح سمجھتے ہیں۔ مذہب اور تاریخ اسلام پر حملہ کرنے والے بھی عام طور پر اس گروہ سے نہیں ہیں۔ بلکہ وہ وہ اشخاص ہیں جن پر مذہبی رنگ زیادہ غالب ہے۔ کم ازکم ادباء کی نسبت ہر ایک کو ماننا پڑے گا کہ یہ اسلام کے اندرونی تفرقوں پر بحث کرتے اور اپنی رائے دیتے وقت طرف داری کے عیب سے پاک ہوتے ہیں اور ظاہر ہے کہ ان کو طرف داری کی ضرورت بھی کیا ہوسکتی ہے۔ پروفیسر برؤن کو کیا غرض ہے کہ وہ حضرات تشیع کی خاطر اہل تسنن کی کسی خوبی کو چھپائیں یا ان کے ایک شاعر کو محض اس لئے برا کہیں کہ دوسرے کو خوش کر سکیں۔
شاہ نعمت اﷲ کرمانی کے سوانح پروفیسر برؤن نے نہایت تحقیق کے بعد لکھے ہیں۔ ان کتابوں کا حوالہ دیا ہے۔ جہاں سے اخذ کئے ہیں۔ گویا ہمارے لئے شاہ صاحب کو دنیا میں پھر زندہ کر دکھایا ہے۔ شاہ صاحب کا قصیدہ ’’مے بینم‘‘ جو ہمارا اصلی مبحث ہے۔ وہ اپنی دیانت کی بناء پر انہوں نے ویسے کا ویسے ہی کتاب میں درج کردیا ہے۔ جیسا ان کو ملا ہے اور جس کو وہ اپنی تحقیق پر سب سے معتبر اور قدیم بتارہے ہیں۔
یہی شاہ نعمت اﷲ ولی کرمانی کا ’’قصیدہ مے بینم‘‘ وہ معرکتہ الآراء قصیدہ ہے۔ جس میں شاہ صاحب نے اپنے وہ مکاشفات بیان فرمائے ہیں جو واقعات وحالات فتنہ آخرالزمان اور ظہور امام مہدی پر مشتمل ہیں۔ اس قصیدہ سے بھی بعض مدعیان مہدویت نے ویسا ہی تمسک کیا ہے۔ جیسا کہ احادیث نبوی سے، چنانچہ پروفیسر برؤن جیسا کہ ان حالات سے جو انہوں نے شاہ صاحبؒ کے لکھے ہیں۔ آگے چل کر ظاہر ہو جائے گا۔ لکھتے ہیں کہ ایران میں بابیوں نے ظہور باب کے متعلق بھی اسی سے استشہاد کیا اور اس کے ظہور کی تاریخ ایک شعر کے ان صرف ابجد سے نکالی۔ جو ظہور مہدی کے متعلق اس میں دئیے گئے ہیں۔ خواہ یہ حروف بدل کر ایسا کیاگیا ہو۔ کیا ضرور گیا۔ بقول مرزاغلام احمد قادیانی، ہندوستان میں سید احمد بریلوی صاحب کے پیروؤں نے اسی شعر سے سید صاحب موصوف کے ظہور کو اس پیش گوئی کے مطابق سمجھا اور کہا کہ یہ پیش گوئی صرف ان ہی