۲… ’’قال رسول اﷲﷺ لا نبی بعدی ولا امۃ بعد امتی (رواۃ البیہقی فی کتاب الرؤیا)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا: میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت (یعنی کسی نئے آنے والے نبی کی امت) نہیں۔}
۳… ’’قال النبیﷺ لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب (مشکوٰۃ ص۵۵۸)‘‘ {نبیﷺ نے فرمایا: میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔}
۴… ’’قال رسول اﷲﷺ لعلّی انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الّا انہ لیس نبی بعدی (بخاری ج۱ ص۶۳۳، باب غزوہ تبوک فی غزوۃ العسرۃ ج۲ ص۲۷۸)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا: میرے ساتھ تمہاری نسبت وہی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ہارون (علیہ السلام) کی تھی۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔}
۵… ’’قال النبیﷺ مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بیتاً فاحسنہ واجملہ الاموضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون ہلاً وضعت ہذہ اللبنۃ، فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین (مسلم ج۲ ص۲۴۸، باب ذکر کونہﷺ خاتم النبیین)‘‘ {نبیﷺ نے فرمایا: میری اور مجھ سے پہلے گذرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک عمارت بنائی اور خوب حسین وجمیل بنائی۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹی ہوئی تھی۔ لوگ اس عمارت کے گرد پھرتے اور اس کی خوبی پر اظہار حیرت کرتے تھے۔ مگر کہتے تھے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ تو وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ یعنی میرے آنے پر نبوت کی عمارت مکمل ہوچکی ہے۔ اب کوئی جگہ باقی نہیں ہے۔ جسے پر کرنے کے لئے کوئی نبی آئے۔}
۶… ’’عن ثوبان قال رسول اﷲﷺ… وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (ترمذی ج۲ ص۴۵، باب لا تقوم الساعۃ حتیٰ یخرج کذابون)‘‘ {ثوبانؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا… اور یہ کہ میری امت میں تیس کذاب ہوںگے۔ جن میں سے ہر ایک نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
مندرجہ بالا احادیث کے صحیح ہونے میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں۔ جس کا مطلب