سالانہ کانفرنس منعقد کرتے ہیں اور اپنی ان سالانہ مذموم کارروائیوں اور منصوبوں کو حج کے برابر گردانتے ہیں۔ امت محمدیہ کے ساتھ ان کی کوئی قدر مشترک نہیں ہے۔ انہوں نے سادہ لوح مسلمانوں کو فریب میں مبتلا رکھنے کے لئے اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ وہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں۔ وہ اپنے سامراجی محسنوں سے خفیہ تعلقات کی پردہ پوشی کے لئے یہ سب پاپڑ بیل رہے ہیں۔ ورنہ قادیانیوں کا اسلام سے کوئی واسطہ ہے اور نہ ان کے کاذب نبی کا۔
مرزاقادیانی نے جونہی نبوت کے باطل دعویٰ کا اعلان کیا۔ علماء کرام نے اسی وقت اس کے خلاف کفر کے فتوے صادر فرمادئیے تھے۔ لیکن بعض مکار وعیار قادیانیوں نے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک عیارانہ طریق کار اختیار کرنے کی سوچی۔ انہیں یہ موقع جلد ہی ہاتھ آگیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی کی جانشینی (قادیانیوں کے مطابق خلافت) کے سوال پر جب یہ گمراہ طبقہ متفق نہ ہوسکا تو محمد علی جو پہلے ہی اپنے کاذب نبی پر بعض معاملات میں انگشت نمائی کا مرتکب ہوچکا تھا، نے قادیانیت کے لاہوری گروہ کی بنیاد رکھی۔ ۱۹۱۴ء میں اس نے انجمن اشاعت اسلام کا آغاز کیا۔ اس نئے گروہ نے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ کھلم کھلا تصادم کی بجائے انتہائی عیارانہ اور پرفریب انداز اختیار کیا۔ وہ ختم المرسلین حضرت محمد مصطفیﷺ کی ختم نبوت کا اقرار کرتے ہوئے مرزاقادیانی کو نبی کا درجہ دینے سے انکار کر دیا۔ لیکن اسے مجدد اعظم اور مہدی موعود قرار دیا۔ ان کا مقصد ان کو گمراہ کرنا تھا۔ جواب تک گمراہ نہ ہوسکے تھے۔ ان کو دام فریب میں مبتلا کرنا تھا۔ جو اب تک دھوکا نہ کھائے تھے۔ بظاہر وہ قادیانیوں سے اپنے اختلافات کی بہت تشہیر کرتے تھے۔ لیکن درحقیقت وہ قادیانی تحریک ہی کا ایک حصہ ہیں اور انہیں کے خیالات کو صاد کرتے ہیں۔ وہ اسلام دشمنی میں کسی طرح بھی قادیانی گروہ سے کم نہیں۔ مسلمانوں کی سیاسی زندگی اور اسلام کے لئے ان کے عزائم اتنے ہی خطرناک ہیں جتنے کہ مرزاقادیانی کو نبی ماننے والے گروہ کے۔ ملت اسلامیہ کے خلاف اس گروہ کی کاروائیاں اور منصوبے ویسے ہی مذموم ہیں۔ جیسے قادیانی فرقے کے۔ کیا یہ عقل کا اندھا فرقہ ضالہ اتنا بھی سمجھنے سے قاصر ہے کہ جو کاذب نبوت کا جھوٹا دعویٰ رچائے۔ جلیل القدر پیغمبروں پر افتراء وبہتان باندھے۔ ختم المرسلینﷺ کے ناموس پر ڈاکہ ڈالے۔ صحابہ کرامؓ اور خاتون جنت فاطمتہ الزہرہؓ کی توہین کا مرتکب ہوا۔ ائمہ دین کو گالیوں سے نوازے وہ مجدد کہلانے کا مستحق کیسے ہوسکتا ہے۔
دراصل یہ دونوں ہی گروہ اپنے اس خود ساختہ مذہب کے دست وبازو ہیں اور قادیانی گروہ سے لاہوری گروہ کے فروعی اختلافات کے باعث انہیں مسلمان نہیں گردانا جاسکتا۔