اور اس آیت کی اس تشریح پر ہر زمانے میں مسلمان متفق رہے اور آج چودہ سوسال کے بعد اس باہمی نفاق کے زمانے میں بھی اس بات پر مکمل طور پر مسلمانوں میں اتحاد ہے کہ محمدﷺ آخری نبی ہیں۔ اب مرزائیوں کی عیاری دیکھیں کہ وہ کس طرح سے قرآن سے منحرف ہوتے ہیں اور اس آیت سے مختلف قسم کے معانی نکال کر اپنے لئے راہ ہموار کرتے ہیں ؎
عقل عیار ہے سو بھیس بدل لیتی ہے
کیا مرزائی، حضرت محمدﷺ اور ابوبکر صدیقؓ سے بھی زیادہ قرآن کو سمجھتے ہیں۔ جب کہ آپؐ نے اپنی زندگی میں مدعی نبوت مسیلمہ کو کذاب قرار دیا اور اسود عنسی کو ایک آدمی کے ہاتھوں قتل کروادیا۔ اگر آپؐ کے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو آپ ہرگز ایسا نہ کرتے۔ چونکہ آپؐ سے پہلے ایک ہی وقت اور ایک ہی علاقے میں ایک سے زائد نبی آتے رہے۔ اسی اثناء میں آپ کا انتقال ہوگیا اور حضرت ابوبکر صدیقؓ نے خلیفہ بنتے ہی سب سے پہلے فتنہ ارتداد کو مٹانے کی کوشش کی۔ اگر قرآن حکیم آنحضرتﷺ کے آخری نبی ہونے کی گواہی نہ دیتا تو ابوبکر صدیقؓ کو انسانیت کا خون بہانے کی کیا ضرورت تھی؟ گویا ابوبکر صدیقؓ نے آنے والی نسلوں کے لئے راہ ہموار کی کہ فتنۂ ارتداد جب کبھی اور جہاں کہیں بھی سر اٹھائے، اس کو اپنی جان کی بازی لگا کر بھی کچل دو اور یہی مؤمن کی نشانی ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ مرزائی ختم نبوت کے ہی منکر نہیں ہیں۔ قرآن کے منکر بھی ہیں اور قرآن کا منکر خدا کا منکر ہوتا ہے اور اس کے کافر اور مرتد ہونے میں کوئی شک نہیں اور اس سے پہلے کہ فتنۂ ارتداد سر اٹھانے کی کوشش کرے۔ اس کو حرف غلط کی طرح مٹا دینا چاہئے۔
اب میں حدیثوں کے حوالے سے بتاتا ہوں کہ مرزائی دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور ان کا مسلمان ہونے کا دعویٰ محض دھوکہ اور فریب ہے اور مرزائیوں میں جھوٹ ہی جھوٹ ہر طرف ہے۔ بات سچی ان کی زبان پہ آتی ہی نہیں۔
۱… ’’قال رسول اﷲﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (ترمذی ج۲ ص۵۲، باب ذہبت النبوت وبقیت المبشرات)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا: رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔}