کرتا ہوں کہ مرزاقادیانی خود اپنے آپ پر کفر کا فتویٰ لگا کر مرا اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ میں نے دنیاوی شہرت اور فرنگیوں کے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لئے ہمیشہ کے لئے جہنم خریدی اور میں یہ بات مرزاقادیانی کے ارشادات سے ثابت کرتا ہوں اور مرزائیوں کے پاس آج تک اس کا کوئی ثبوت نہیں۔
مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’سیدنا ومولانا حضرت محمدﷺ ختم المرسلین کے بعد کئی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کو کافر وکاذب جانتا ہوں اور میرا یقین ہے کہ رسالت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب محمد رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰،۲۳۱)
مرزاقادیانی ترجمہ (حمامتہ البشری ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷) میں رقمطراز ہیں: ’’محمدﷺ کے بعد کسی قسم کی نبوت کا دعویٰ کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘
(حمامتہ البشری ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۳) میں لکھتے ہیں: ’’چونکہ محمدﷺ نے اسلام کی تعلیمات کو مکمل کر دیا اور اﷲ پاک نے آپ پر قرآن جیسی مکمل اور مدلل کتاب اتاری اور قیامت تک آنے والی نسلوں کے لئے نبی بنا کر بھیجا۔ اس لئے آپؐ کے بعد کسی قسم کے ظلی یا بروزی نبی کی حاجت نہیں رہتی۔‘‘
(حاشیہ انجام آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱ ص۲۷) میں لکھتے ہیں کہ: ’’بدبخت ہے وہ شخص جو محمدﷺ کے بعد رسالت اور نبوت کا دعویدار ہو اور وہ شخص قرآن پر ایمان نہیں رکھ سکتا۔ کیونکہ قرآن یہ ثابت کرتا ہے کہ آنحضرتﷺ آخری نبی تھے۔‘‘
یہ تصویر کا ایک رخ تھا۔ اب میں تصویر کے دوسرے رخ کا جائزہ لیتا ہوں۔ جس میں خبیث مرزاقادیانی نے نبوت ورسالت کا دعویٰ کیا۔
مرزاقادیانی ان کتابوں میں رقمطراز ہیں: ’’سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں (مجھ مرزاغلام احمد قادیانی کو) اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
’’اور مجھے تمام انبیاء علیہم السلام کا مظہر ٹھہرایا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۳، خزائن ج۲۲ ص۷۶)
گویا اس میں مرزاقادیانی نے صرف نبوت کا دعویٰ ہی نہیں کیا۔ بلکہ اپنے آپ کو تمام انبیاء علیہم السلام پر فوقیت دی۔