…حضرت ابوبکرؓ وعمرؓ کی تذلیل
’’مجھے اہل بیت مسیح موعود علیہ السلام سے خاص محبت اور عاشقانہ تعلق تھا۔ میرے ایک محب تھے جو اس وقت مولوی فاضل ہیں اور اہل بیت مسیح موعود کے خاص رکن رکین ہیں۔ انہوں نے مجھے ایک دفعہ فرمایا کہ سچ تو یہ ہے کہ رسول اﷲﷺ کی بھی اتنی پیشین گوئیاں نہیں جتنی کہ مسیح موعود کی ہیں۔ پھر انہوں نے ایک اور بھی ایسا ہی دکھ دینے والا فقرہ بولا کہ ابوبکرؓ وعمرؓ کیا تھا۔ وہ تو حضرت غلام احمد کی جوتیوں کے تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہ تھے۔ ان فقروں نے مجھے ایسا دکھ دیا اور ان کے سننے سے مجھے ایسی تکلیف ہوئی کہ میری نظر میں جو توقیر اور عزت اہل بیت مسیح موعود میں سے ہونے کی ان کی نسبت تھی وہ سب جاتی رہی۔‘‘ (المہدی نمبر۲،۳، ص۷،۵)
حضرت علیؓ کی تذلیل
’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو ایک زندہ علی (یعنی مرزاقادیانی۔ للمؤلف) تم میں موجود ہے۔ اس کو تم چھوڑتے ہو اور مردہ علی کی تلاش کرتے ہو۔‘‘
(اخبار الحکم قادیان نومبر ۱۹۱۲ئ، ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۱۳۱)
۱۰…حضرت امام حسینؓ کی تذلیل
’’امام حسینؓ پر فضیلت کے بارے میں کہ ان پر میری فضیلت سن کر یوں ہی غصہ میں آجاتے ہیں۔ قرآن کریم نے کہاں امام حسینؓ کا نام لیا ہے۔ زید کا ہی نام لیا ہے۔ اگر ایسی ہی بات تھی تو چاہئے تھا کہ امام حسین کا نام بھی لے دیا جاتا اور پھر ’’ما کان محمد ابا احد من رجالکم‘‘ کہہ کر اور بھی ابوت (باپ ہونا) کا خاتمہ کر دیا۔ اگر الاحسین اس آیت کے ساتھ کہہ دیا جاتا تو شیعہ کا ہاتھ کہیں تو پڑجاتا۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ حصہ چہارم ص۱۹۱، ۱۹۲)
’’اور میں خدا کا کشتہ ہوں اور تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳) ’’اے قوم شیعہ! اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک (مرزاقادیانی) ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (ایضاً)
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است درگریبانم
(درثمین ص۱۷۱)