ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اب ایک خرابی اس کے مقابلہ میں پیدا ہوئی کہ بعض احکام کو بدولت اسی جہل کے رسوم سمجھنے لگے چنانچہ تصوف کے منکرین اسی بلاء میں مبتلا ہوگئے جس کی تحقیق بحمد اللہ کافی درجہ میں احقر کے رسائل سے ہوگئی وہ رسائل گو سر سری نظر سے لکھئے گئے ہیں لیکن پھر بھی بحمد اللہ تقریبا دو ہزار مسئلے تصوف کے قرآن وحدیث سے صاف صاف دلالت سے ثابت کر دیئے گئے ہیں ۔ اگر میں غور کرتا تو غالبا اتنے ہی اور ثابت کردیتا لیکن مجھے وقت کہاں غور کا ۔ اس کے متعلق ایک عالم نے روایت بیان کی کہ پیر مہر علی شاہ صاحب نے میرے بارے میں ایک بات ایسی کہی جو بظاہر ان سے متوفع نہ تھی کیونکہ وہ پورے پورے ہم لوگوں کے ہم مشرب نہ تھے ۔ ان کے سامنے کسی نے کہا کہ اب تو تصوف کی خدمت کہیں نہیں ہوتی گو میری ملاقات ان سے کبھی نہیں ہوئی لیکن انہوں نے کہا کہ تمہیں خبر نہیں تھانہ بھون میں تصوف کی کتنی خدمت ہورہی ہے یہ روایت سن کر میرا دل خوش ہوا کہ ایک عالم شخص اس خدمت کی قدر کرتے ہیں اور الحمد اللہ ان رسائل میں اللہ تعالٰٰی نے توفیق دی کہ ہر شے اپنی حد پر ہے جس سے اور سنت میں پورا تطابق ظاہر ہوگیا اور اسی کی سخت ضرورت ہے کہ سب چیزیں اپنی اپنی حد پر رہیں الماری کی زینت اسی وقت ہے جب کہ ہر چیز اپنے موقع پر ہو ورنہ پھر وہ الماری نہیں ہوتی اللہ ماری ہوجاتی ہے ۔ خدا کا شکر ہے یہ سب بزرگوں کا طفیل اور صدقہ ہے خصوصی ہمارے بڑے میاں کا جن کی شان یہ تھی کہ لوگ کہتے ہیں عالم نہ تھے اور میں کہتا ہوں یہی کمال تھا کہ عالم نہ تھے اور پھر بھی عالموں کے امام تھے ۔ نگارمن کہ بہ مکتب نرفت ودرس نکرد بغمزہ مسئلہ آموذ صد مدرس شد یہی علوم وہبی کہلاتے ہیں ایسے ہی علوم کو مولانا فرماتے ہیں ۔ بینی اندر خود انبیاء بے کتاب وبے معید وادستا علم چوں برتن زند مارے بود علم چوں بردل زند یارے بود نوٹ از جامع ۔ اس طویل تقریر کے بعد بحالت علالت ونقاہت فرمائی گئی تھی فرمایا کہ فلاں صاحب نے صرف پانچ منٹ تنہائی میں گفتگو کرنے کے لئے مانگے تھے وہ میں نے نہیں دیئے اور عذر کردیا کہ اس کی مجھ میں قوت نہیں اور اب میں نے گھنٹہ بھر تقریر کی اس کی وجہ