ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
از اشرف علی عفی عنہ السلام وعلیکم ۔ ما حال دل رابا یار گفتیم نتواں نہفتن درد از حبیباں اپنا مانی الضمیر احباء خصوص اخص الاحباء سے بے تکلف عرض کرتا ہوں کہ تکلف علامت ہے اجنبیت کی وہ مافی الضمر اپنی موجودہ حالت کے متعلق جس کا خلاصہ یہ ہے کہ موجودہ حالت میرے تحمل سے خارج ہے میرا یہ منصب نہیں کہ اس کے بااصول ہونے میں شبہ کروں ۔ مگر میرا یہ ضعف اس کی برداشت نہیں کرسکتا اور عدم برداشت کے سبب روز بروز میری قوت میں ایسا اضمحلال وانحطاط ہو رہا ہے کہ مجھ کو اپنے بالکیہ ساقط القوت ہونے کا اندیشہ ہے کہ شاید پھر طبیعت مقاد مرض کی نہ کرسکے ۔ اور میرے پاس اس احتمال کی کوئی دلیل نہیں کیونکہ میں اس فن ہی سے نابلد ہوں ۔ لیکن میرے قلب میں بے ساختہ بلا دلیل یہی آتا ہے اس لئے توکلا علی اللہ قلب میں یہ راسخ ہوگیا ہے کہ چند روز کے لئے قوی تدبیر کو ملتوی کرکے ضعف تدبیر کو اختیار کروں کبھی ایسا بھی ہوتاہے ۔ گاہ باشد کہ کود ناداں بغلط بر ہدف زند تیرے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مناسبت سے نفع ہوجاتا ہے خواہ ضعیف ہی سے جائے اس لئے مناسبت تجربہ نمودہ کی شق کو صبح س اختیار کرتا ہوں ۔ اگر یہ بھی نافع نہ ہوا تو پھر سفر کا قصد ہے خواہ لکھنو یا دھلی نتیجہ خدا کے سپرد دعا کا طالب ہوں والسلام اس کے بعد معالج قدیم کا علاج شروع ہوا ۔ وہ چونکہ حضرت اقدس کو پوری مزاج شناس ہیں انہوں نے اس مصلحت سے کہ حضرت اقدس کچھ تو غذا نوش فرمائیں تاکہ روز افزدوں ضعف میں کمی واقعہ ہو اور آنتوں کا تعطل دور ہو حضرت کو اپنی مرغوب غذائیں کھانے کی باوقات مختلفہ اجازت دے دی جس سے فوری قوت اور بین نفع محسوس ہونے لگا اس پر حضرت اقدس نے فرمایا کہ میری طبیعت میں فطری طور پر اختصار آزادی ہے اور سہولت ہے لیکن اگ کوئی تقلید ضروری ہو اور اس میں توسع کی گنجائش ہی نہ ہو تو اس کا تحمل دشوار نہیں ہوتا لیکن جس میں گجنائش توسع کی ہو پھر اس میں بھی مجھ کو ضرروت سے زیادہ مقید کردیا جائے تو اس کا مجھ پر بہت بار پڑتا ہے اور طبیعت بالکل جکڑ جاتی ہے پھر وہ اپنا فعل بھی نہیں کرتی جو دفع مرض کے لئے ضروری ہے غیر ضروری قیدوں اور بکھیڑوں سے جی گھبراتا ہے مثلا حکیم صاحب نے گوشت کے آبجوش میں یہ قید لگائی