ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
طرف التفات ہی نہ ہو اگر یہ معاملہ دوسرے شخص کے ساتھ پیش آیا تھا اور حضرت اقدس کی ذات مبارک سے اس کو کوئی تعلق نہ تھا لیکن پھر بھی اس واقعہ کی محض اطلاع ہی پر حضرت اقدس کی طبع لطیف کی بے حد الجھن ہوئی اور بے اختیار فرمایا ک جو منتظم ہے اس کی مرن ہے ۔ سب کی بدنظمی کا اس پر ہوتا ہے ۔ اھ ۔ ایک بار فرمایا کہ خاندانی بزرگوں سے سنا ہے کہ جب بچہ تھا تو کسی کے پیٹ کو نہیں دیکھ سکتا تھا فورا قے ہو جاتی تھی چونکہ لڑکوں کو یہ معلوم تھا اس لئ قصدا دکھا دکھا کر چھیڑا کرتے تھے اور میں قے کرتے کرتے پریشان ہو ہوجاتا تھا ۔ اب بھی اتنا اثر باقی ہے کہ پیٹ کا نام لینے سے ذلت محسوس ہوتی ہے اور طبیعت میں میلان پن سا ہوجاتا ہے یہ اپنے بچپن کا حال اس وقت فرمایا جب ایک ایسی دوا بھی نہ پی جاسکی جو برعایت غایت لطافت مزاج حضرت اقدس مقدار میں بھی کم تھی اور لطیف اجزاء سے بھی مرکب تھی مگر بشکل سفوف تھی اور بد مزہ تھی جب وہ لائی گئی تو حضرت اقدس نے فرمایا کہ اس دوا کے تو تصور سے بھی ہول چڑھتی ہے مگر پھر بھی باوجود سخت ناگواری کے اس کو پانی کے ساتھ پینے کی کوشش کی لیکن وہ فورا حلق ہی تک پہنچ کر لوٹ آئی اور پھندے الگ گیا جس سے سخت تکلیف ہوئی اور سانس جو رک تھا بہ مشکل اپنی اصلی حالت پر آیا ۔ فرمایا کہ اب میں دوا نہیں پیوں گا اور نہایت قوت کے ساتھ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اسباب کے پابند نہیں ۔ بلا دوا کے بھی صحت عطا فرما سکتے ہیں ء باشد کہ ازخزانہ غیش دوا کنند ۔ اب میں تین چار دن کوئی دوا نہیں پیوں گا اللہ تعالی بلا دوا کے بھی صحت عطا فرما سکتے ہیں ۔ ان کو سب کچھ قدرت ہے اور اگر اسی میں یہ مقدر تو چل دیں گے پھر کچھ دیر بعد فرمایا کہ دوا کا اب تک اثر ہے طبیعت ہی ایسی واقع ہوئی ہے میں کیا کروں پھر اپنے بچپن کی وہ حالت بیان فرمائی جو ابھی اوپر مذکورہ ہوئی ۔ پھر اسکا ذکر آیا کہ یہ ساری علالت جس کو ایک مہینہ کے قریب ہوگیا محض ایک مخلص حکیم صاحب کے بتانے پر صرف ڈیڑھ ماشہ دونوں وقت کھانے کے بعد ایک جوارش کھانے سے پیدا ہوگئی جیسا کہ میرے سب معالجین کا اس پر اتفاق ہے اور وہ بھی صرف ڈیڑھ دن کھائی تھی اب ڈیڑھ ماشہ جوارش کی بھی کوئی حقیقت ہے اتنی سی چیز کا مجھ پر اتنا بڑا اثر ہوگیا اب لوگ تو یہ دیکھتے ہیں کہ یہ ذرا ذرا اسی مات اتنا خفا ہوتا ہے اور یہ نہیں دیکھتے کہ یہ ذرا سی بات کس کے نزدیک ہے تمہارے یا میرے بس ۔ اپنے اوپر قیاس کرتے ہیں کہ ہمیں تو