ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کمال ہونے کے حق تعالی کی شان کے مناسب نہ ہوں ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب فرماتے تھے کہ گو ویسرائے کو سب اختیارات حاصل ہیں کانسٹبل کے بھی تحصیلدار کے بھی لیکن اس کو کوئی کانسٹبل اور تحصیلدار کہہ کر تو دیکھئے کیسی گردن ناپی جاتی ہے کیونکہ اس میں ایہام ہے نقص کا ۔ سبحان اللہ یہ حضرات محقق ہیں یہ حضرات عارف ہیں ۔ خصوص خواص کی تو ایسی ایسی باتوں پر بھی گردن ناپی جاتی ہے جن پر عوام سے کوئی باز پرس ہی نہیں ہوتی ۔ کسی نے حضرت بایزید ۔ سطامی رحمتہ اللہ کو خواب میں دیکھا پوچھا کہ آپ کے ساتھ اللہ تعالٰی نے کیا معاملہ کیا ۔ فرمایا کہ مجھ سے یہ سوال ہوا کہ تم کیا عمل لائے ہو ۔ اس میں نے اپنے عمل پر بھی غور کیا اسکو پیش کرنے کے قابل نہ پایا ۔ بالاخر میں نے کہا کہ آپ کی توحید کا عقیدہ لایا ہوں ۔ کیونکہ یہ تو ہر عامی مسلمان کو حاصل ہے ۔ ارشاد ہوا ۔ اماتذ کر لیلہۃ اللبن کیا دودھ والی رات یاد نہیں ہے ۔ بات یہ تھی کہ ایک شب بایزید کے پیٹ میں درد ہوا ۔ کسی نے سبب پوچھا تو فرمایا کہ میں نے رات دودھ پی لیا تھا اس سے پیٹ میں درد ہوگیا ۔اس پر اللہ تعالی نے دودھ والی رات یاد دلائی کہ تم کو اسی برتے پر توحید کا دعوی ہے کہ ہمارے ہوتے ہوئے دودھ کو موثر بتایا کیا یہی توحید ہے ۔ اس گرفت پر حضرت بایزید کانپ اٹھے اور عرض کیا کہ حضور میں کچھ نہیں لایا سوائے امید رحمت کے اس پر ارشاد ہوا کہ ہاں اب کہی آدمیوں کی سی بات ۔ گو تمہارا کوئی عمل اس قابل نہیں کہ تم اس کو آج ہمارے سامنے پیش کرسکو لیکن خیر تمہاری اس امید رحمت پر محض اپنی رحمت ہی سے جاؤ ہم نے تمہیں چھوڑ دیا ۔ دیکھئے حضرت بایزید کا کتنا بڑا درجہ تھا لیکن ان کے ساتھ بھی یہ معاملہ ہوا اور ایسی بات پر گرفت کی گئی جو ہم سوال تو رات دن کہتے رہتے ہیں کہ فلاں سبب سے یہ مرض پیدا ہوا فلاں بے احتیاطی کی اس سے یہ نقصان ہوا مقربان را بیش بود حیرانی ع جن کے رتبے ہیں سو ان کو سو مشکل ہے ۔ اب احقر جامع ناظرین کی توجہ اس طویل ملفوظ کو تمہیذ مذکوہ کے مضمون کی طرف منعطف کرتا ہے کہ دیکھئے باوجود غایت درجہ ضعف ونقاہت وعلالت کے حضرت اقدس محض بعض نوواردین کی خاطر سے دیر تک اپنی تقریر پر تاثیر و سراپا تنویر سے طالبین کو مستفیض فرماتے رہے اور ایک معتد بہ حصہ تو اس ملفوظ کا حضرت اقدس نے نظر اصلاحی میں حذف فرما دیا کیونکہ وہ مضامین عوام کی مصحلت کے خلاف سمجھے گئے ورنہ اصل تقریر اس سے بھی زیادہ طویل تھی جو ہدیہ ناظرین کی گئی ۔