ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
پہلو کیا ملجان مضمون اور کیا بلحاظ زبان بلا اصلاح نہیں چھوٹتا حالانکہ بہت تیزی کے ساتھ سر سری نظر ڈالی جاتی ہے کیونکہ حضرت اقدس ضرورت سے زائد کاوش کسی امر میں نہیں فرماتے جو مجملہ اور وجوہ کے حضرت اقدس کی کثرت تصانیف کی ایک خاص وجہ ہے جیسے کہ حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب سابق نائب مہتمم مدرسہ دارالعلوم دیوبند نے مسرت اور تحسین کے ساتھ حضرت اقدس سے بھی فرمایا اسی علامت کے سلسلہ میں خدام نے بار ہا عرض کیا کہ اپنے خدام میں سے کسی طبیب کو باہر سے بلوایا جائے تو فرمایا کہ ہر امر میں اعتدال اچھا ہے ۔ جو کام کرنا ہو سوچ کرلو اور سب مصالح پر نظر کرکے کرنا چاہیئے ۔ جو اپنی رعایت کرے اس کی ہمیں بھی تو رعایت کرنی چاہیئے مجھے کسی کو ادنی تکلیف دینا بھی گوارا نہیں ۔ البتہ جب زیادہ ضرورت سمجھوں گا اس کا بھی مضائقہ نہیں لیکن ابھی تو میں مقامی معالج کے نئے تجویز کردہ نسخہ کا اثر دیکھ رہا ہوں ۔ اگر دو ایک روز میں ضرورت ہوئی تو پہلے فلاں قریب کے طبیب کو بلوالوں گا پھر فلاں کو جو دور ہیں ۔ میں نے تو پہلے سے ہی یہ ترتیب سوچ رکھی ہے ۔ ایک باہر کے مشہور طبیب کو بلانے کی تجویز پر جسے بواسطہ دوسرے معتقدین کے بلا فیس آنے کی توقع تھی فرمایا کہ اگر اللہ تعالٰٰی نے جاہ دی ہے تو اس کا بے جا استعمال تو نہ چاہیئے بلا فیس کیوں بلایا جائے ۔ اگر خدا نخواستہ بعد کو ضرورت ہی محسوس ہوئی تو فیس بھی جو زیادہ ہے گوارا کی جاسکتی ہے لیکن ابھی تو مرض کی حالت سخت نہیں کہی جاسکتی ۔کیونکہ گو ضعف ہے لیکن طبیعت ابھی منشرح ہے ۔ جذبات سے زیادہ متاثر نہ ہونا چاہیئے بلکہ ان کو بھی حد کے اندر رکھا جائے ۔ اور جو تجویز کی جائے سب پہلوؤں پر نظر کرکے اور سب مصلحتوں کو سوچ کر کی جائے ۔ یہ بھی فرمایا کہ مجھے یہ ہر گز گوارا نہیں کہ کسی کو مجھ سے ذرا برابر اذیت پہنچے یا تنگی یا گرانی ہوتو مجھے گرانی ہو اور یہی وجہ ہے کہ جب باوجود میری اس قدر رعایت کے دوسرے میری رعایت کہیں کرتے تو مجھے سخت رنج ہوتا ہے اور اس کا اظہار کرتا ہوں ۔ بس اس اظہار رنج ہی کو کو لوگ تشدد سمجھتے ہیں ۔ آپ تعب کریں گے کہ میں اپنے گھر میں تو کسی سے کوئی کام ایسا لیتا ہی نہیں جس کو میں خود کرسکتا ہوں ۔ اس پر بر ادب عرض کیا گیا کہ آپ اس ضعف کے عالم میں اس میں کسی قدر توسع فرمادیا جائے کیونکہ اس حالت میں اگر تعب برداشت کرکے کوئی کام کیا گیا تو اس تعب کا اثر روح پر پڑے گا جو سخت مضر صحت ہوگا فرمایا کہ آپ اپنی طبیعت کے لحاظ سے یہ کہہ رہے ہیں مجھ کو جسمانی تعب سے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی اس روحانی کلفت سے دوسرے سے کام