ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
بار ایسے ہی موقع پر فرمایا کہ میں کام کو ادھار کبھی نہیں رکھتا فورا کرتا ہوں چاہے اس وقت تھوڑی سی تکلیف ہو کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو پھر بہت سے کام جمع ہوجائیں اور ان کا پورا ہونا بھی دشوار ہوجائے ۔ حضرت اقدس کو کام کا تقاضا اتنا شدید ہوتا ہے کہ بے کئے سکون ہی نہیں ہوتا اور اس کو جلد سے جلد لگ لپٹ کر پورا ہی کرکے چھوڑتے ہیں ۔ چنانچہ کئی دن سے بوجہ شکایت معدہ انتہاء درجہ کی کمزور لاحق ہوگئی کیونکہ ہفتہ عشرہ میں مشکل سے چند تولہ غذا معدہ میں پہنچی ہوگی لیکن باوجود اس کے دونوں وقت شدید تعب گوارا فرماکر خانقاہ بدستور تشریف لاتے ہیں اور سب کام ڈاک اور ملفوظات کی نظر اصلاحی وغیرہ کا نہایت مکمل طریقہ پر حسب معمول انجام دیتے رہتے ہیں اور بعد ظہر شریف بھی روزانہ منعقد فرماتے رہتے ہیں اور حاضرین کو اپنے افادات نافعہ سے حتی الامکان مستفیض فرماتے رہتے ہیں بالخصوص نو واردین کی رعایت سے ان سب حالات کو دیکھ کر سخت استعجاب ہوتا ہے اور اعانت خدا وندی کا رات دن کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوتا رہتا ہے ۔ ایک بار کسی کے بے جا تکلیف دینے اور بے وقت پاس آبیٹھنے پر خود فرمایا کہ کچھ رحم بھی تو کرنا چاہیئے ۔ اب کیا ہر وقت میں آپ لوگوں کو اپنے پاس ہی لئے بیٹھا رہوں ۔ سب دیکھنے والوں کو معلوم ہے کہ مجھے کتنے کام ہوتے ہیں ۔ میں تو محض ایک طالب علم ہوں اگر کوئی درویش ہوتا تو اس عمر اور اس علالت میں اور اس ضعف ونقاہت میں اتنا کام کرلینے کو خرق عادت سمجھا جاتا احقر نے خود درخواست کی کہ دو چار دن جب تک یہ علامت اور ضعف ونقاہت ہے ہے ملفوظات بغرض نظر اصلاحی پیش کرنا ملتوی رکھوں تو فرمایا کہ نہیں اس کی ضرورت نہیں ۔ چونکہ میں نے اپنی آزادی کی اطلاع دے رکھی ہے اور کسی خاص معیاد کی قید نہیں ایسی صورت میں میرے اوپر کوئی بار نہیں ہوتا بار تو مقید ہونے سے ہوتا ہے اب تو یہ ہے کہ اگر جی چاہا تو باہے جتنے دن تک نہ دیکھوں پھر مجھے کوئی شغل بھی ہوتو چاہے بے کام کے بھی تو جی نہیں لگتا ۔ اکثر حضرت اقدس کا معمول صبح کو ملفوظات کو دیکھنے کا ہے لیکن آج صبح کو ملاحظہ نہیں فرمائے مگر بعد عصر مکان پر اپنے ہمراہ لیتے گئے اور وہاں سے ملاحظہ فرماکر بعد مغرب میرے پاس پہنچادیتے اللہ تعالٰٰی حضرت اقدس مد ظلہم العالی کی قوت روحانی وجسمانی میں روز افزوں ترقی فرمائیں پھر حیرت در حیرت یہ کہ باوجود اس قدر ضعف و نقاہت اور اضمحلال اور علامت کے نظر اصلاحی ایسی تام اور دقیقہ رس ہوتی ہے کہ کوئی کمزور