ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
لاتے ہیں تو کچھ نہ کچھ پیش کرتے رہتے ہیں ۔ تو برابری کا برتاؤ جب ہی ہوکہ جب آپ صاحبان اپنے اس معمول کو موقوف فرمادیں ۔ غرض اس وقت کچھ ایسی تقریر بن پڑی کہ گو وہ ذہین آدمی ہیں لیکن اس کے سوا کوئی جواب نہ بن پڑا کہ بہت اچھا ۔ میں بڑا خوش ہواکہ اللہ تعالٰٰی نے مجھے کامیاب فرمادیا ۔ گو پھر بعد کو وہ اپنے وعدے پر قائم نہ رہے ۔ بہت دن تک تو کچھ نہیں دیا لیکن ایک دفعہ آئے تو کہا کہ اب تو اس تجویز پر عمل کرتے ہوئے بہت دن ہوگئے بس اب ہم سے اس عمل نہیں ہوتا بس اب تو اسی پرانے معمول کی اجازت دے دیجئے میں نے دل میں کہا کہ جب جوش سے دیتے ہیں تو اب وہ احتمال گرانی کا نہ رہا ۔ میں نے اجازت دے دی اور پھر لینے لگا ۔ لیکن اس کے ایک مدت بعد پھر لینا بند کردیا کیونکہ ایک بات پر ان سے خفا ہو گیا تھا ۔ اسی دوران میں یہاں ایک مجمع علماء کا ایک مسئلہ کی تحقیق کے لئے جمع ہوا تھا انہوں نے اس موقع پر کہا کہ میری طرف سے ان سب کی دعوت ہے میں نے انکار کردیا کہ انہیں معلوم تو ہو کہ میں خفا ہوں مگر ان بے چارے کی طرف سے کوئی تغیر نہیں ہوا اور اصل میں ایک اور مولوی صاحب سے خفگی تھی اور ان کے ساتھ موافقت کرنے کی وجہ سے ان سے بھی خفا ہوگیا تھا ۔ وہ تو میرے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوگئے اور معافی چاہی حالانکہ وہ میرے ہم سبق رہ چکے تھے میں نے کہا کہ مولانا ہاتھ جوڑنا تو مجھے بھی آتا ہے یہ تو مجبوری کرنا ہے معافی چاہنا نہیں ۔ معاملہ ہی کی طرح سے طے ہونا چاہیئے ۔ تو لیجئے میں اب صاف صاف کہتا ہوں ۔ کہ معافی چاہنے سے آپ کا یہ مقصود ہے کہ میں آپ سے کسی قسم کا انتقام نہ لو نہ دنیا میں آخرت میں ۔ تب تو میں آپ کو مطلع کرتا ہوں کہ میں نے اس قسم کی معافی تو بلا کہے ہی آپ کو دے دی اور اگر مقصود یہ ہے کہ جو خصوصیت کا تعلق پہلے تھا وہ پھر پیدا ہوجائے تو اس کے بارے میں مستقل گفتگو کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس کے لئے چند ضروری شرائط ہیں دنیا وآخرت میں مجھ پر کوئی وبال نہ آئے اور مواخذہ نہ ہو ۔ گو مجھے اس سے حیرت ہوئی کہ انہوں نے اسی پر قناعت کرلی ۔ اور اسی کو اپنے لئے کافی سمجھا ۔ بہر حال میں نے کہا کہ آپ بالکل اطمینان رکھئے میں آپ سے کوئی انتقام نہ لوں گا نہ دنیا میں نہ آخرت میں میں نہ کبھی آپ کے حق میں بددعا کروں گا نہ کبھی آپ کی غیبت کروں گا نہ آخرت میں آپ سے کچھ