ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
فلاں فلاں صاحبان اپنے سلسلہ کے بزرگوں کے یہاں جایا کرتے تھے تو وہ سب جگہ کچھ نذر بھی پیش کیا کرتے تھے ۔ اسی سلسلہ میں میرے یہاں بھی آیا کرتے تھے اور کچھ ہدیہ بھی پیش کیا کرتے تھے ۔ یوں خدا نے انہیں سب کچھ دیا ہے وسعت بھی ہے خلوص بھی ہے لیکن میری طبیعت وہمی ہے کچھ عرصہ تک تو میں لیتا رہا لیکن پھر ایک دفعہ یہ خیال ہوا کہ میاں آخر یہ بھی بشر ہہیں ممکن ہے ان کی طبیعت پر گرانی ہو کہ میاں سب جگہ چڑھا وا چڑھانا پڑتا ہے ۔ میں کم از کم اپنے یہاں تو اس سلسلہ کو بند کردوں ۔ مگر یہ تردد تھا کہ بند کیسے ہو کوئی عنوان ایسا ذہن میں نہ آتا تھا کہ جس سے یہ سلسلہ بند بھی ہوجائے اور ان کی دل شکنی بھی نہ ہو ۔ پھر ایک عنوان ذہن میں آگیا ۔ ان صاحبوں میں سے فلاں صاحب سے ذرا بے تکلفی تھی کیونکہ وہ خود بے تکلف تھے اور میں تو بہت جلد بے تکلف ہوجاتا ہوں بشرط یہ کہ دوسرا تکلف نہ کرے تو میں نے ان سے کہا کہ اللہ تعالٰٰی نے انسان کو مختلف قسم کے حظوظ دیئے ہیں ایک حظ تو بزرگوں سے تعلق کا ہے اور ایک حظ ہے چھوٹوں سے تعلق کا ۔ اس میں اور حظ ہے اس میں اور حظ ۔ اللہ تعالٰٰٰی نے مجھے یہ دو نعمتیں تو دی ہیں کیونکہ معضے مجھ سے عمر میں چھوٹے ہیں اور بعضے بڑے لیکن میں ایک حظ سے ابھی محروم ہوں اور وہ برابر والوں سے تعلق کا ہے ایسا کوئی نہیں ہے کہ وہ بھی مجھے اپنے برابر کا سمجھے اور میں بھی اپنے برابر کا سمجھوں ۔ میں نے سوچا کہ کوئی ایسا بھی ہو لیکن کوئی نظر نہ پڑا ۔ کوئی توپیر ہے یا استاد ہے اور کوئی مرید ہے یا شاگرد ہے غرض چھوٹے یا بڑے تو موجود ہیں لیکن جس سے برابری ہو ایسا کوئی نہیں ۔ لہذا میں نے اس برابر کے تعلق کے لئے آپ لوگوں کو تجویز کیا ہے ۔ اب سے آپ میرے ساتھ برابر کا برتاؤ کیا کریں تاکہ مجھے یہ حظ بھی تو نصیب ہو ۔ اس تمہید کے بعد میں اپنے مطلب پر آیا ۔ میں نے کہا کہ خیر یہ تو آپ سے امید نہیں کہ میرے ساتھ ہنسی مذاق کرنے لگیں لیکن صورت برابر کے برتاؤ کی ہے یعنی آپ لوگوں سے دینا لینا برابری کار ہے ۔ آُپ صاحبان تو دیتے ہی رہتے ہیں مگر برابر جب یو جب میں بھی دوں اور اللہ تعالٰٰی کا شکر ہے مجھے وسعت تو ہے مگر اس سے التزام میں جھگڑا ہے ۔ نیز یہ آپ کی بھی شان کے خلاف ہے اس لئے برابری کی بہترین صورت یہ ہے کہ