ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ملیں گے جن کی حالت علما وعملا اصولا واخلاقا انبیاء علیہم السلام کی مشابہ ہوگی 10 ایک جمعہ کو حضرت عبد اللہ بن مبارک نے مسجد جامع کے سامنے مسلمانوں کا کثیر مجمع دیکھ بہت اظہار مسرت فرمایا لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ سب جنت کی بھرتی ہیں مگر آدمی ان میں بس ایک ہی دو ہوگا ۔ قاضی شریح حضرت عمر کے زمانہ مٰن عہدۃ قضاء پر مقرر کئے گئے تھے ان کی عمر اچھی ہوئی اور اس عہدۃ پر حضرت علی کی خلافت تک مامور رہے ۔ ان کی عدالت مٰیں ایک شخص نے یہ دعوی دائرا کیا کہ میں نے فلاں شخص کو اتنے روپیہ بطور امانت کت سپرد کئے تھے اب وہ دینے سے انکار کرتا ہے ۔ قاضی شریح نے اس شخص کو بلا کر پوچھا کہ تو اس کی امانت کیوں نہیں واپس دیتا ۔ اس نے کہا کہ میرے پاس اس نے ایک پیسہ بھی امانت نہیں رکھوایا ۔ قاضی شریح نے مدعی سے فرمایا کہ یہ تو تمہارے دعوے کو تسلیم نہیں کرتا اگر ثابت کرنا ہوتو گواہ لاؤ ۔ اس نے کہا کہ لاؤں ۔ مقصود اخفا تھا کہ کسی اور کو اطلاع نہ ہوجائے اس لئے اس کو جنگل میں لے جاکر ایک درخت کے نیچے وہ امانت سپرد کی تھی قاضی صاحب نے فرمایا کہ جب گواہ نہیں تو پھر تمہیں شرعا صرف یہ حق ہے کہ اس سے قسم لئ لو ۔ اس نے کہا کہ اس کی قسم کا کیا اعتبار یہ تو رقم لے کر بھی انکار کررہاہے قاضی صاحب نے کہا کہ پھر کیا ہوسکتا ہے ۔ شریعت میں یہی دو صورتیں ہیں کہ مدعی یا تو گواہ پیش کرے یا مدعی علیہ سے قسم لی جائے ۔ اس طرح اس کو مایوس کرکے اس سے کہا کہ اچھا بیٹھ جاؤ پھر تھوڑی دیر مدعی کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ اچھا جاؤ اس درخت کو ہاتھ لگا آؤ گو اس کی سمجھ مٰن نہ آیا اس کا مقدمہ سے کیا تعلق چونکہ حکم کا انتثال ضروری تھا اس لئے وہ رہ گیا ۔ تھوڑی دیر بعد قاضی صاحب دفعتہ مدعی علیہ کی طرف متوجہ ہوئے اور اس سے پوچھا کہ جی اب تو وہ اس درخت کے پاس پہنچ گیا ہوگا اس کے منہ سے فورا نکلا کہ جی ہاں پہنچ گیا ہوگا یا یہ نکلا کہ نہیں پہنچا ہوگا قاضی صاحب نے فورا حکم دیا کہ اس کو گرفتار کرلو اس کا انکار کرنا غلط ہے کیونکہ جب یہ واقعہ ہی نہیں ہوا تو پھر اسے یہ خبر کیسے ہوئی کہ وہ درخت کتنے فاصلہ پر ہے بس پھر کیا تھا اس کو جرم کا اقرار کرنا پڑا اور امانت واپس کرنا پڑی ۔ تو دیکھئے قاضی شریح کیسے ذہین تھے امر واقعی معلوم کرنے کی کیسی اچھی ترکیب سوجھی اگر بھولے بھالے ہوتے تو صاحب حق کے حق کو کیسے ثابت کرسکتے ۔ یہ تابعی ہیں صحابی نہیں مگر حضرات صحابہ