ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کتابوں میں سب کچھ لکھا ہے ۔ پھر کیوں طبیب سے رجوع کرتے ہو طب جسمانی بھی طب روحانی کے مقابلہ میں بھلا کوئی چیز ہے ۔ جب علوم حسیہ مادیہ میں ایسے وقائق ہیں جو خود سمجھ میں نہیں آسکتے اور امراض جسمانی میں کسی طبیب سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو اپنی اصلاح نفس کے لئے بھی شیخ کی کیوں نہ ضرورت ہوگی ۔ اس کا تو مدرا بہت نازک مقدمات پر ہے ۔ اس میں بھلا محض کتابیں دیکھ کر اپنی اصلاح کی کوشش کرنا کیسے کافی ہوگا ۔ البتہ ایک شخص کے لئے صرف کتابوں پر عمل کرنے کا بدوں شیخ مشورہ دیا جائے گا ۔ یعنی اس کے لئے جو کسی شیخ سے مناسبت نہ رکھتا ہو کسی سے اس کی مواقفت نہ آتی ہو ۔ وہ اس کلیہ سے مستثنٰٰی ہے ۔ ایسے شخص کے لئے یہی ہے کہ وہ کسی سے رجوع نہ کرے بس کتاب وسنت پر بطور خود وعمل کرتا رہے اور چونکہ بہت مواقع پر احتمال غلطی کا بھی ہوگا اس لئے اللہ تعالٰٰی سے دعا کرتا رہے کہ غلطی سے محفوظ رکھیں اور جہاں غلطی ہو معاف کردیں ۔ بس اس کے لئے یہی مناسب ہے ورنہ اولیاء کے قلب میں جب عدم مواقفت اس کی طرف سے کدورت پیدا ہوگی تو وہ مخذول ہوجائے گا ۔ اس لئے اس کے لئے یہی بہتر ہے کہ کسی کو اپنا شیخ ہی نہ بنائے میں نے اپنی عمر میں صرف ایک شخص ایسا دیکھا ہے ۔ ممکن ہے اور بھی دیکھے ہوں لیکن اس وقت یاد ایک ہی ہے ۔ وہ صاحب کہتے ہیں کہ میں شیخ کی صحبت میں مدینہ بھی رہا ۔ مکہ بھی رہا ہندوستان کے بھی بہت سے مشائخ کے پاس رہا مگر کسی سے مواقفت نہ آئی ۔ اخیر میں یہاں بھی آئے ۔ معلوم ہوا کہ ان میں اطاعت کی استعداد ہی نہیں ہے ۔ مگر باوجود اس کے ان سے ہمیں عداوت تھوڑا ہی تھی اگر انہوں نے ہمیں ناراض کیا تو یہ تھوڑا ہی ہو سکتا ہے کہ ہم ان کی خدمت نہ کریں ان کی خدمت یہی تھی کہ ان کو یہ مشورہ دے دیا کہ تہمارے لئے یہی بہتر ہے کہ کسی رجوع نہ کرو جس کتاب وسنت پر عمل رکھو اور جہاں احتمال غلطی کا ہو وہاں اللہ تعالٰٰی سے دعا استغفار کرتے رہو بس تہمارے لئے یہی کافی ہے اس سے زیادہ کے تم مکلف ہی نہیں اس کے بعد حضرت اقدس نے بطور تحدث بالنعیمہ کے فرمایا کہ الحمد للہ یہاں ہر سوال کا جواب ہے ۔ ذرایہ سوال اور جگہ تو کرکے دیکھئے بڑا دشمن سوال ہے اور جگہ سے ذرا جواب تو لایئے ڈاک ہی سے پوچھ لیجئے کو کہیں سے بھی یہ جواب ملے ۔ سب مشائخ یہی کہیں کہ ایسا شخص جس کی کسی بزرگ سے بھی مواقفت نہ آئے محروم ہے واصل الی المقصود نہیں ہوسکتا حالانکہ