ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
وجہ سے اظہار نہ کر سکا تو مجھ کو فورا بخار پڑھ آتا تھا ۔ طبیعت ہی ایسی نازک اور ضعف واقع ہوئی ہے تو میں اس کا کیا علاج کروں طبیبوں نے تو ذکاء حس کو مرض قرار دیا ہے گو عقیدت سے کوئی اس کو لطافت سے تعیبر کرے ۔ اس پر جناب حکیم صاحب نے جن کا ذکر اوپر آیا ہے فرمایا کہ طبیبوں نے ذکاء حس کی بہت تعریفیں بھی لکھی ہیں اس موقع پر انہیں حکیم صاحب ممدوح کا جو حضرت اقدس مدظلہم کے معالج خاص ہیں ایک اور قول یاد آیا کہ حضرت کا مزاج طبی بالکل پانچ سات برس کے بچہ کاسا ہے اور میں اسی معیار پر حضرت اقدس کے لئے اوزان و اجزاء تجویز کرتا ہوں ۔ کیونکہ اگر اس معیار سے زرا تجاوز کروں تو وہ نسخہ کبھی موافق نہ آئے اس سے بھی حضرت اقدس مدظلہم العالی کا غیر معمولی طور پر لطیف المزاج ہونا ظاہر ہوتا ہے وہ لوگ یا تو ناواقف ہیں یا معاند ہیں جو حضرت اقدس کی نازک مزاجی پر اعتراض کرتے ہیں ۔ زیادہ تر اس کا سبب یہی ہے کہ وہ حضرت اقدس جیسے ذکی الحس کو بھی اپنی ہی طرح غیر حساس سمجھتے ہیں ورنہ کبھی اعتراض نہ کرتے اور امید ہے کہ اس کشف حقیقت کے بعد اب بجائے اعتراض کے یہ کہیں گے ۔ ہم الزام ان کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا حقیقت الامریہ ہے کہ بوجہ عام بد مذاقی اور غلبہ رسوم کے وہ امور معاشرت جو دراصل بہت ضروری اور قابل اہتمام ہیں اور جن کے خلاف کرنے پر حضرت اقدس مدظلہم العالی نہایت شدو مد کے ساتھ تنبیہات فرمایا کرتے ہیں عموما بہت معمولی اور غیر قابل اہتمام سمجھتے جاتے ہیں اور حضرت اقدس کو ان کا بہت زیادہ اہتمام ہے کیونکہ وہ شرعا بہت ضروری ہیں بلکہ حسب ارشاد حضرت اقدس بعض وجوہ سے عبادت سے بھی زیادہ ضروری ہیں اس لئے کہ عبادت میں اگر کوتاہی کی جائے تو یہ خود اپنا نقصان ہے بخلاف امور معاشرت میں کوتاہی کرنے کے جس سے دوسروں کو ایذاء پہنچتی ہے اور حقوق العباد فوت ہوتے ہیں ۔ اس موقع پر حضرت اقدس کا ایک ارشاد یاد آیا ۔ فرمایا کہ خدمت تجدید میں یہ بھی داخل ہے کہ علاوہ شرائع کی اصلاح کے معاشرت کی بھی اصلاح کی جائے ایک بار فرمایا کہ بعض مجددین ایسے گذرے ہیں کہ جنھوں نے صرف شرائع کی اصلاح کی ہے اور بعض نے صرف معاشرت کی اور بعض نے دونوں کی اھ ۔ جامع عرض کرتا ہے کہ (الحمد اللہ ) بفضلہ تعالٰی حضرت اقدس نے دونوں کی اصلاح