ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
فرمائش کی جیسا کہ اس سے قبل بھی گاہ گاہ فرمائش کا معمول تھا ۔ کیونکہ خادم مذکور نے خود بار بار یہ عرض کرکے کہ میرے یہاں چائے کا سب انتظام بوجہ عادی ہونے کے رہتا ہے کوئی خاص تکلف نہیں کرنا پڑتا اور خود میرے لئے بنتی ہی ہے حضرت اقدس اس ادنیٰ خدمت کا شرف احقر کو بخشیں تو بڑی عنایت ہو چونکہ حضرت اقدس میں جہاں غایت استغناء ہے وہاں بے تکلف خدام سے کوئی تکلف بھی نہیں ہے اس لئے اس درخواست کو قبول فرمالیا ۔ جس خاص مقدار میں چائے کی پتی حضرت اقدس کے لئے دودھ ملی ہوئی چائے میں ڈال جاتی تھی چائے بنانے والے نے اس مرتبہ سادی چائے کے لئے بھی اسی مقدار میں پتی ڈال دی ۔ جس سے چائے قدرے تیز ہوگئی حضرت اقدس نے مشکل سے صرف نصف پیالی پی کر چھوڑ دی کہ بوجہ تیز ہوجانے کے اب نہیں پی جاتی ۔ باوجود اتنی کم مقدار ہونے کے بھی بوجہ اس خفیف سے فرق کے حضرت اقدس کی طبع لطیف پر فورا اس درجہ یبس وحرارت کا اثر ہوا کہ بہت سخت توحش پیدا ہوگیا اتنا کہ فرماتے تھے کہ رات کیونکر کٹے گی ۔ حسن اتفاق سے حضرت کے پورے مزاج شناس اور نہایت مخلص ومقدس معالج مولانا حکیم خلیل احمد صاحب سہارنپوری جو حضرت اقدس کے خلیفہ مجاز بھی ہیں تشریف رکھتے تھے انہوں نے بعد مغرب ایک مفرح نسخہ تجویز فرمایا اس کو نوش فرماتے ہی سکون شروع ہوگیا اور قبل عشاء طبیعت بفضلہ تعالیٰ بالکل صاف ہوگئی ۔ حضرت اقدس کی طبع مبارک فطرۃ اس درجہ لطیف اور حساس واقع ہوئی ہے کہ جس طرح مضر چیز کا فورا اثر محسوس ہوتا ہے اسی طرح نافع چیز کا بھی فورا اثر محسوس ہوتا ہے چنانچہ کل کے واقعہ سے اس کا بخوبی مشاہدہ ہوگیا اور یہی ایک واقعہ کیا حضرت اقدس کے غایت ذکاء حس کے صدہا واقعات ہیں اور پاس رہنے والے رات دن اس کا مشاہدہ کرتے ہیں حضرت اقدس نے اس موقع پر بھی مثل سابق تاسف کے لہجہ میں فرمایا جب میری طبیعت ہی فطرۃ اتنی ضعیف ہے تو اس میں اس کو کیسے بدل دوں ۔ اس طرح جن لوگ چھوٹی چھوٹی باتیں سمجھتے ہیں ان کا بھی میرے اوپر اتنا زیادہ اثر ہوتا ہے کہ دوسرے لوگ کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے ایسے مواقع پر اس کا علاج یہی ہے کہ میں اپنی ایذاء کا اظہار کردیتا ہوں اس سے طبیعت ہلکی ہوجاتی ہے لوگ سمجھتے ہیں ک بڑا مزاج ہے ۔ کسی کو کیا خبر کہ مجھے ذرا ذرا سی بات سے کس درجہ ایذا پہنچتی ہے جوانی میں تو یہ حالت تھی کہ اگر کسی کی کسی حرکت پر غصہ آیا اور اس کا کسی