ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کہ اخیر میں پورا ضعف ہوتا ہے جس سے قوت بہیمہ شکستہ ہوتی ہے کیونکہ اس وقت روزوں کی کثرت متحقق ہوجاتی ہے پھر میں اس شخص سے کہا کہ جب اتنے روزے رکھو گے تب اثر ظاہر ہوگا ۔ جب اتنے روزے رکھ کر بھی فائدہ نہ ہو تب آکر اشکال کرنا ۔ میری اس تقریر کو سن کر مولانا کی آنکھیں کھل گئیں ۔ دیکھئ حدیث تو انہوں نے پڑھ دی اور اس کا مطلب کچھ نہ سمجھے ۔ ان ہی مولانا صاحب کے عقائد دیکھئے ایک خط میں لکھا کہ ملائکہ مجرورات سے ہیں اتنے ناواقف آدمی ہیں ۔ پھر اوپر سے ناز بھی ہے کہ میں معقولی ہوں ۔ مگر باوجود اس کے کہ میں انہیں کم علم سمجھتا ہوں انہوں نے تفسیر میں ایک مشورہ دیا تو چونکہ وہ صحیح تھا اس لئے میں نے اس کو بے تامل قبول کرلیا اور اپنی تفسیر کے سات مقام ان کے مشورہ کے طابق صحیح کردیئے کیونکہ النظر الی ماقال ولا تنظر الی من قال یعنی کہنے والے کو نہ دیکھنا چاہیے بلکہ بات کو دیکھنا چاہیے کہ کیسی ہے ۔ انہیں اس کا بھی فخر ہے کہ میں نے تفسیر میں اصلاح دی حالانکہ فخر تو میں کرسکتا ہوں کہ ایسے کم علم کے مشورہ کو بھی قبول کرلیا کیونکہ وہ اتفاق سے صحیح تھا ۔ یہ صاحب فلاں شہر میں طبیب ہیں لیکن معلوم ہوا کہ وہاں کسی کے قلب میں ان کی وقعت نہیں ۔ گئور رکھشا کی حمایت میں ابھی انہوں نے ایک مضمون لکھا تھا کیونکہ ان کے معالج ہندو زیادہ ہیں ۔ ایک سفر میں مجھ سے ملنے آئے تھے تو سیاہ خضاب لگا ہوا تھا لوگ انہیں دیکھ کر کہتے تھے کہ وہ آئے سیاہ رو رو آئے سیاہ رو ۔ بیوی کی خاطر ساہ خضاب لگاتے تھے مگر کیا بیوی کو یہ خبر نہ ہوگی کہ میاں سفید داڑھی ہے ۔ یہ صاحب غیر مقلد ہیں مگر قدرے معتدل پھر حضرت اقدس نے اسی سلسلہ گفتگو میں اکثر غیر مقلدین کی قلت درایت پر فرمایا کہ بعض لوگ حضرت امام ابو حنیفہ کے اس قول پر کہ اگر نماز پڑھتے میں کوئی سامنے سے گزرے تو اس سے لڑے نہیں یہ اعتراض کرتے ہیں کہ حدیث شریف میں تو صاف حکم ہے اور پھر امام صاحب اس کی ممانعت کرتے ہیں مگر اس اعتراض میں تدبر سے کام نہیں لیا گیا ورنہ معلوم ہوجاتا کہ کہ امام صاحب کے اس قول کا ماخذ ایک بہت موٹی بات ہے یہ دیکھنا چاہئے کہ نمازی کے سامنے سے گذرنے والے کو ہٹانے سے مقصود کیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ نمازی کی حفاظت مقصود ہے اور نماز میں دوچیزیں ہیں ایک نماز کی ذات اور ایک اس کی صفت ۔ ذات تو یہی ہے جو نماز کی ہیت ہے یعنی اس کے مختلف ارکان اور اس کی صفت اس کا کمال ہے اور کمال صلوۃ کا یہ ہے کہ اس میں