ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
یہ فرماتے تھے کہ مکرو کید کہتے ہیں تدبیر خفی کو اور تدبیر خفی کبھی محمود بھی ہوتی ہے مذموم بھی ۔ نہ کسی مجازی کی ضرورت نہ توجیہ کی ضرورت ۔ اسی اصل کی ایک فرع یہ ہے کہ الا ان اولیا ء اللہ لاخوف علیہم ولا ھم یحزنون کے متعلق یہ اشکال ہوتا ہے کہ اولیاء تو اکثر بہت خائف اور محزون رہتے ہیں اس اشکال کا جواب بھی اسی اصل پر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے یہ دیا ہے کہ اللہ تعالٰٰی نے لاخوف لھم یا لا خوف بھم نہیں فرمایا بلکہ لاخوف علیہم فرمایا ہے یعنی ان پر آخرۃ میں خوف واقع نہیں ہوگا یہ نہیں کہ ان میں خوف نہیں خلاصہ اس توجیہ کا یہ ہے کہ ان میں خوف نہیں اسی طرح ذالک الکتاب لاریب فیھ پر جو اشکال ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں تو بہت لوگوں کو شک ہے پھر یہ کیوں فرمایا گیا کہ اس کتاب میں کوئی شک نہیں اس کی توجیہ بھی مولانا نے اسی اصل پر یہ فرمادی کہ وہ شک اس کتاب میں نہیں ہے بلکہ جن کو شک ہے خود ان میں خباثت ہے در حقیقت ان کے کے فہم میں کھونٹ ہے اس کتاب میں کوئی کھوٹ نہیں یہ تو حضرت مولانا کی تحقیق ہے اور مجھ کو اس کی ایک مثال مل گئی ہے جس سے مولانا کا مقصود اور واضح ہوگیا وہ مثال یہ ہے کہ یرقان اصغر والے کو جب سب چیزیں زردہی نظر آتی ہیں تو اس کی آنکھوں میں زردی ہے تو اس سے یہی کہا جاتا ہے کہ لاصفرۃ فیہ کہ اس چیز میں زردی ہے تو اس طرح در حقیقت قرآن میں کوئی شک نہیں ہے اور جو اس میں شک کرتا ہے اس کے فہم کا قصور ہے ۔ مولانا یوں فرمایا کرتے تھے کہ قرآن مجید میں جہاں کوئی شبہ ہو وہیں ایک لفظ ایسا ہے جس میں اس شبہ کا جواب ہے جیسے تکوین نظام میں جہاں بچھو ڈنک کا درخت ہوتا ہے اسی کی جڑ میں ایک اور درخت نکلتا ہے جو اس کا علاج ہے اور اسی کے پاس ہوتا ہے ۔ اسی طرح چونکہ آم ثقیل ہوتا ہے اس لے اسی موسم میں جامن بھی ہوتی ہے جو اس کی مصلح ہے اور خود جامن میں بھی جو ایک ثقل ہے اس کا آم میں علاج ہے غرض آم کی مصلح جامن ہے اور جامن کا مصلح آم ہے چنانچہ اس آیت پر بھی ایک اشکال مشہور ہے ۔ لن یجعل اللہ للکفرین علی المومنین سبیلا ۔ یعنی مومنین پر کافروں کا ہرگز غلبہ ہوگا ۔ حالانکہ مومنین پر کافروں کا غلبہ بہت جگہ مشاہد ہے