ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
آرڈر حضرت اقدس کی خدمت میں بھیجا ۔ حضرت اقدس نے زجرا منی آرڈر واپس فرما دیا کہ کیا رشوت دے کر راضی کرنا چاہتے ہو ۔ پھر ایک عرصہ دراز کی خاموشی کے بعد غالبا یہ سمجھ کر اب شاید بھول گئے ہوں دوبارہ دس یا بیس روپے بھیجے ۔ حضرت اقدس نے پھر واپس فرما دیئے ۔ اب پھر تقریبا سال بھر کے بعد ان کا خط آیا جس کے ہر چیزو کا حضرت نے اکھڑا اکھڑا ہی جواب دیا ۔ مثلا انہوں نے خیریت مزاج پوچھی تحریر فرمایا کہ تم کو کیا غرض ۔ انہوں نے لکھا کر معمولات بفضلہ ادا ہوجاتے ہیں اس کا یہ جواب تحریر فرمایا کہ من جملہ ان معمولات کے ستانا بھی ہے انہوں نے لکھا کہ گھر میں سب بفضلہ خیرت سے ہیں تو حضرت نے تحریر فرمایا کہ خوشی کی بات ہے تاکہ اطمینان سے ستاسکو اور ان کے اس لکھنے پر آج کل سفر نامہ سہارنپور لکھنو و لاہور کا مطالعہ کر رہا ہوں بفضلہ بہت کچھ نفع باطنی محسوس ہو رہا ہے یہ تحریر فرمایا کہ باطن ہی خراب ہوگیا ہے کہ ظلم کی ظلمت محسوس نہیں ہوئی ۔ آخر میں انہوں نے مطالعہ سفر نامہ کا یہ بھی فائدہ لکھا کہ معمولات میں بھی اضافہ کی ہمت پیدا ہوگئی ہے اس پر بھی حضرت نے تنبہا یہ پیرایہ اعتراض تحریر فرمایا کہ بڑے فائدہ کی چیز ہے اس ہمت سے بہت کام نکلتے ہیں ان میں سے ظلم بھی ہے ۔ اس ظلم کے لفظ پر احقر نے عرض کیا کہ کہیں وہ اور کوئی خاص ظلم نہ سمجھ جاویں جس کا محل متحمل ایک خاص واقعہ ہو بھی چکا تھا ۔ اس پر حضرت اقدس نے فرمایا ک اگر یہ سمجھے گا تو چور کی داڑھی میں تنکا ہو گا اچھا ہے سمجھیں اور اگر مجھ سے پوچھیں گے تو میں لکھوں گا کہ کیا تعلق اصلاح قائم کرنے کے بعد اپنی اصلاح سے اور پچھلی تنبہات جو بسلسلہ ہدیہ بھیجنے کے کی گئی تھیں ان پر خاموشی ظلم نہیں ہے ۔ پھر فرمایا کہ ظلم کی تعریف یہ ہے واضع الشی فی غیر محلہ ۔ کسی کام کو بے موقع کرنا ظلم ہے ۔ اسی وجہ سے قرآن مجید میں گناہوں کے لئے یہ فرمایا گیا ہے ۔ ظلمتم انفسکم دیکھئے اپنے ساتھ کوئی ظلم تھوڑا ہی کیا کرتا ہے ۔ یہاں ظلم کے معنی ناکردنی کام ہی کے ہیں تو حقیقت یہ ہے ظلم کہ اس میں ان کی یہ حرکت اور غفلت بھی داخل ہے ۔ الفاظ کو صحیح معنی پر محمول کرنے سے بہت جگہ قرآن مجید میں مجازہ وغیرہ کی بھی ضرورت نہیں رہتی مثلا ومکروا ومکراللہ ۔ میں مکر قبیح کی نسبت حق تعالٰی کی طرف نہیں لازم آتی جس کے لئے تاویل کی ضرورت ہو کیونکر مکر اور کید کی حقیقت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ