ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
مقصد کے لئے میری نظروں میں صرف خانقاہ امدادیہ ہی کام آسکتی ہے ممکن ہے کہ حضور والا دست گیری فرمائیں لہذا جو نسخہ جناب تجویز فرمائیں ۔ اسے استعمال کروں گا مگر بشرائط مرقومہ ذیل ۔مراقبہ نہیں کروں گا اور یہ بھی تسلیم نہیں کہ عقل کی پرواز محدود اور خدا تعالی غیر محدود ہے ۔ حسن عقیدت بھی نہیں رکھوں گا ۔ ہاں کوئی خفیف وظیفہ ہو جو مراقبہ کی حد تک نہ پہنچے تو پڑھوں گا ۔ کتابوں کے مطالعہ کا اگر حوالہ نہ دیا جاوے تو اچھا ہوگا ورنہ بدرجہ مجبوری اس سے بھی انکار نہیں ۔ اور اگر ملاقات کی اجازت ملے تو زہے نصیب اور خط کشیدہ اسباب کو بھی نہیں چھوڑ سکتا ( یعنی نفسیات کا مطالعہ ۔ انگریزی دانو سے تبادلہ خیالات ۔ تاریخ مذاہب عالم اور ان کی لم کی ٹٹولی ۔ ہر مذہب کے آدمیوں سے ملنا ۔ 12 ) مولانا خط مٰں بندہ نے سختی سے کام لیا ہے ۔ مگر جب تک پوری تحقیق واضح نہ ہو جاوے علاج کیوں کر ہو سکتا ہے مجھے یقین ہے کہ جناب عفو فرمائیں گے از مدرسہ فتح پوری ۔ حضرت والا نے اس کا جو جواب تحریر فرمایا اس کا خلاصہ حسب ذیل ہے ۔ در دم نہفتہ بہ ز طسیان مدعی بشد کہ از خزانہ غیبش دوا کند میرے نزدیک تمہارے علاج کی ابتدا دعا سے ہونا چاہیے یعنی سب تدابیر سے پہلے تم یہ عمل شروع کرو کہ دعا کیا کرو کہ اے اللہ مجھ کو صراط مستقیم پر قائم فرما ۔ رہا یہ شبہ کہ جب تم خدا تعالی کے ہی قائل نہیں تو پھر دعا کس سے کی جاوے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر تم خدا تعالی کے قائل نہیں مگر تمہارے پاس حق تعالی کی نفی کی بھی کوئی دلیل نہیں ۔ جب تمہارے پاس نہ وجود کی دلیل ہے نہ نفی کی تو تم کو حق تعالی کے وجود کے محتمل اور ممکن ہونے کا عقلا قائل ہونا پڑے گا اور دعا کے لئے احتمال کافی ہے جس سے تمہارا نہ کوئی ضرر نہ مشقت ۔ جب تم میری اس تجویز پر عمل شروع کر کے اپنی حالت سے مجھ کو مطلع کرو گے تو پھر آگے مشورہ دوں گا ۔ پھر حضرت حکیم الامۃ دام ظلہم العالی نے حاضرین سے فرمایا کہ اسی وجہ سے میں کہا کرتا ہوں کہ مختلف مذاہب کی کتابیں دیکھنا بلکہ مختلف مذاق کے لوگوں سے ملنا مضر ہے ۔ پھر اس کے ایک عرصہ کے بعد حضرت حکیم الامۃ دام ظلہم العالی نے فرمایا کہ اگر یہ شخص میری تجاویز پر عمل کرتا تو ان شاء اللہ تعالی اس کی حالت درست ہو جاتی مگر اس شخص نے پھر مجھ کو کسی قسم کی کوئی اطلاع ہی نہیں کی ۔