ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
صاحب کے پاس سند لے کر پہنچا اور اب فتح پوری میں امتحان مولوی فاضل کی تیاری کر رہا ہوں ۔ مگر اس ماحول میں رہنے کے باوجود میرے عقائد کچھ اس طرح کے ہو گئے ہیں جن کے ماننے والے کو لوگ دہریہ کہتے ہیں ۔ یوں تو بچپن ہی سے کسی کی شخصیت سے متاثر ہو کر کبھی کسی نظریہ کو میں نے تسلیم نہیں کیا مگر جب احادیث کی کتابیں نظر سے گزریں تو صاف غیر مقلد بن گیا ۔ حضرت شاہ صاحب سے رخصت ہوتے وقت میرے اصول مذہب کے متعلق میرے پاس صرف ایک گورکھ دھندا تھا اور کچھ نہیں مگر آج کل کی حالت یہ ہے کہ میں نہ خدا کا قائل ہوں نہ کسی نبی کا نہ قرآن کا نہ کسی الہامی کتاب کا حشر و نشر کا تو سوال ہی نہیں مذہب کو تجارتی منڈی اور پیغمبروں کو کامیاب لیڈر اور سزا کو بچوں کا ڈراوا سمجھ رہا ہوں ۔ و فن علی ہذا حضور اکرم ﷺ اور خلفاء اربعہ کی سوا نحعمریوں میں سے ایسی ایسی پالیسیاں نظر آ رہی ہیں ۔ جیسی کہ سر اقبال مسٹر جناح اور سر شفیع میں دیکھ رہا ہوں قرآن شریف حفظ کر چکا ہوں قریب قریب روز مرہ تلاوت کرتا رہتا ہوں نورانیت تو درکنار ہر ہر آیت پر ہنسی آتی ہے کہ دیکھو دنیا کو کس طرح بے وقوف بنایا جا رہا ہے ۔ کتابوں کا مطالعہ شروع کر چکا ۔ تقریر دلپذیر حجت اللہ البالغہ الرسالتہ الحمیدیہ ۔ سائنس اور اسلام وگیرہ دیکھ چکا مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔ مناظرہ کی طرف جب متوجہ ہوا تو اس چنگاری نے ایک ہولناک صورت اختیار کر لی ۔ بلکہ تعجب یہ کہ اکثر نوجوان کو ( اور ضغث علی الابالہ یہ کہ متعدد غربی تعلیم یافتوں کو بھی ) اس مرض میں مبتلا پایا ۔ ( اسباب مرض کو ابتداء معمولی سمجھنا ۔ شبہات کا تسکین بخش جواب نہ ملنا ۔ بالشویکی مذہب پر کافی غور و خوض نفسیات کا مطالعہ خصوصا کتاب فلسفہ جذبات اور موسیولیبان کی کتاب روح الاجتماع میرے تبدیلی خیالات کی کافی حد تک ذمہ دار ہیں ) اپنے سے کم حیثیت والوں سے گفتگو کر کے ان کو چپ کرا دینا اور بڑے لوگوں سے بجائے ازالہ وہم کبھی تو الزامی جواب اور کبھی گالیاں سننا ۔ انگریزی دانوں سے تبادلہ خیالات ۔ تاریخ مذاہب اور ان کی لم کی ٹٹول ۔ ہر مذہب و ملت کے آدمیوں سے ملنا ۔ ان کے عقائد و مسلمات کا سننا ۔ ان پر غور و خوض کرنا ۔ اور روشنی طبع اس مرض کے اسباب ہیں ۔ اب جب کہ تحقیق کے تمام راستہ میرے لئے مسدود ہیں تو صرف یہ صورت رہ گئ ہے کہ استدلالات منطقیہ کا سلسلہ چھوڑ کر روحانیت کے ذریعے سمجھنے کی کوشش کروں کہ آیا واقعی میں مریض ہوں یا مفت کا نکو بنایا جا رہا ہوں ۔ اور اس