ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
ہو لیکن عوام اپنے نزدیک اس کو برا اور مذموم سمجھتے ہوں اور اس لئے اندیشہ ہو کہ اگر اس فعل کو کیا جاوے گا تو عوام اس کام کے کرنے والی کی طرف سے بدگمان ہوں گے اور س کو بدنام کریں گے تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے آیا یہ مخلوق کی ملامت اور طعن کی پرواہ نہ کرے اور اس کام کو کر لے یا ملامت اور بدنامی کے خوف سے اس فعل سے اجتناب کرے اور اس کام کو نہ کرے حضرت حکیم الامت دام ظلہم العالی نے ارشاد فرمایا کہ یہی اس سوال کا جواب حضرت مالانا محمد قاسم صاحب کی ایک تقریر میں فرمایا تھا کہ اس کا فیصلہ کرنا بھی حکیم ہی کا کام ہے یعنی ایسی صورت میں نہ علی الاطلاق اس فعل کے ارتکاب کی اجازت دے سکتے ہیں اور نہ علی الاطلاق اس فعل کو منع کرسکتے ہیں - بلکہ کتاب و سنت میں نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے اندر تفصیل ہے چنانچہ اس وقت میں دو واقعے بیان کرتا ہوں وہ دونوں واقعے ایسے تھے کہ ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہ کرنا چاہتے تھے کیونکہ عوام الناس کے نزدیک قابل ملامت تھے مگر ایک مقام پر تو حق تعالیٰ نے حضور کی رائے کو باقی رکھا اور دوسرے واقعہ میں آپ کی رائے کے خلاف حکم دیا اور واقعہ تو ادخال عظیم فی البیت کا ہے جس کی شرح یہ ہے کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ کی نبوت سے قبل جب کعبہ کی تجدید بناء کی ضرورت ہوئی تو قریش نے کعبہ کو منہدم کر کے پھر اس سر نو تعمیر کرنے کا ارادہ کیا مگر شروع میں تو قریش کا خیال تھا کہ کعبہ کی تعمیر بناء ابراہیمی کے ہی مطابق ہونا چاہیے مگر اثنا تعمیر میں جب نفقہ کے اندر کمی محسوس کی تو پھر انہوں نے بناء ابراہیمی کی موافقت کے خیال کو ترک کر کے کعبہ کے حدود میں اختصار کیا یعنی تعظیم کو جو کہ کعبہ ہی کا ایک جزو ہے - اور پہلے کعبہ ہی کے اندر داخل تھا خارج کر کے ااسی جگہ کعبہ کی تعمیر ختم کردی - تو چونکہ تعظیم کعبہ ہی کا ایک جزو ہے اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار یہ ارادہ کیا تھا کہ مثل سابق اب بھی تعظیم کو کعبہ کے اندر داخل کردیا جاوے - مگر چونکہ یہ ادخال تعظیم فی البیت بغیر اس کے ممکن نہ تھا کہ کعبہ کی عمارت کو منہدم کیا جاوے اور کعبہ کو منہدم کرنا ایک اسیا فعل تھا کہ جس کی وجہ سے اندیشہ تھا کہ کفار حضور کو بدنام کریں گے کہ اچھے نبی ہیں کہ کعبہ کو منہدم کردیا اس لئے حضور نے اس کو پسند نہ فرمایا کہ موجودہ بناء میں تغیر کیا جاوے تو اس مقام پر حق تعالی نے حضور کی رائے مبارک کو باقی رکھا اور اس فعل موجب ملامت کر کے ارتکاب کی اجازت