ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
لے آئے اس وقعہ کو بیان فرما کر حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ دیکھئے ماں کو بھی اپنی اولاد سے کتنی محبت ہوتی ہے کہ اس ماں نے صاف کہہ دیا کہ جب تک میرا بچہ نہ ملے گا میں اسٹیشن سے جاؤ گی تو جب ماں کی محبت کی اپنی اولاد کے ساتھ یہ کیفیت ہے تو پھر حق تعالی کو تو اپنے بندوں کے ساتھ اس سے بھی زیادہ محبت ہے جب یہ بات ہے تو پھر حق تعالی سے کیوں بایوس ہو بلکہ لازم ہے کہ ہر حالت میں اس کی رحمت کا امیدوار رہے ـ باقی حق تعالی نے جو اپنی پوری رحمت و محبت کا جو ان کو اپنے بندوں کے ساتھ ہے زیادہ اظہار نہیں کیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ کہیں دلیر نہ ہو جائیں البتہ ماں کی محبت اور حق تعالی کی محبت میں ایک فرق ہے وہ یہ کہ ماں کی محبت تو طبعی اور غیر اختیاری ہے کہ ماں اگر اپنی اولاد کی محبت اپنے دل سے نکالنا بھی چاہے تو نہیں نکال سکتی بخلاف حق تعالی کی محبت کے کہ ان کو جو اپنے بندوں سے محبت ہے وہ اختیاری ہے کہ وہ جو محبت کرتے ہیں قصد و اختیار سے کرتے ہیں اور جب زائل کرنا چاہیں تو اس محبت کی زائل بھی کر سکتے ہیں اس لئے بندوں کو چاہیے کہ نہ حق تعالی کی رحمت سے مایوس ہوں اور نہ اس کی محبت کا حال معلوم کر کے یہ خیال کرنے لگیں کہ ہم خواہ کتنی ہی نا فرمانی کریں وہ برابر ہم سے محبت ہی کرتے رہیں گے اور یہ شبہ نہ کرنا چاہیے کہ جب ماں کی محبت طبعی اور غیر اختیاری ہے اور حق تعالی کی اختیاری تو پھر حق تعالی کی محبت ماں کی محبت سے کیسے زیادہ ہوئی بلکہ اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ماں کی محبت زیادہ ہے جیسا کہ مخلوق میں دیکھا جاتا ہے کہ طبعی محبت زیادہ ہوتی ہے اختیاری محبت سے ـ جو اب ہے کہ محبت کی دو قسمیں ہیں ایک محبت طبعی غیر اختیاری اور دوسرے محبت اختیاری ہوتی ہے چونکہ وہ مخصوص ہے مخلوق کے ساتھ جو کہ محدود ہے اس لئے اس کی ایک حد ہوتی ہے کہ وہ اس حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی بخلاف محبت اختیاری کے کہ اس کی فی نفسہ کوئی حد نہیں ہوتی بلکہ محبت کے اختیار اور قدرت پر اس کا مدار ہے اس میں جس درجہ کی وسعت ہو گی اسی درجہ اس کی محبت بھی وسیع ہو گی تو ماں کو اپنی اولاد سے محبت ہوتی ہے وہ چونکہ ایک طبعی اور فطرتی چیز ہے جس قدر حق تعالی نے اس میں ودیعت رکھ دی ہے اس میں ماں کے قصد و اختیار کو کوئی دخل نہیں اور یہ اوپر معلوم ہو چکا ہے کہ مخلوق کی محبت طبعی غیر اختیاری ہوتی ہے اس کی ایک حد ہوتی ہے اس لئے ماں اگر اپنی اس محبت میں اضافہ کرنا بھی چا ہے اور اس