ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
آج کل بہت پریشان ہے اور کوئی صورت سمجھ میں نہیں آتی جس سے میری پریشانی رفع ہو حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ جس کا خلاصہ غالبا حق تعالی کے سپرد کر دے اور جو کچھ ان کا اور پریشانی نہ ہو اور صبر سے کام لے اور اس معاملہ کو حق تعالی کے سپرد کر دے اور جو کچھ ان کا حکم ہو اس پر راضی رہے اور جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہونا یہ نعمت بھی ایسی ہے کہ اس کا حصول حق تعالی کے فضل پر ہے بندہ کے اختیار سے باہر ہے اگر ساری عمر میں ایک بار بھی نصیب ہو جائے تو بھی اسی کا فضل ہے ـ ایں سعادت بزور بازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشذہ حضرت ولا جب جواب کی تقریر ختم فرما چکے تو ان سے دریافت فرمایا کہ آپ سمجھ گئے یا نہیں انہوں نے عرض کی کہ حضرت آپ کے جواب سے میری پوری تسلی ہو گئی حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ آپ اس خیال میں نہ رہئے کہ تسلی ابھی نہیں ہوئی بلکہ تسلی اس وقت سمجھئے کہ جتنے دن آپ کو اس حالت کے اندر گزرے ہیں اتنے ہی دن گزر جائیں اور یہ حالت عود نہ کرے تب سمجھنا چاہیے کہ آپ کی حالت قابل اطمنان ہے پھر فرمایا کہ ایک حالت تو یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تمنا ہو اور ایک درجہ اس سے بھی بڑھ کر ہے وہ یہ کہ بندہ اپنے آپ کو اس قابل ہی نہ سمجھے کہ اس کو جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو بلکہ زیارت تو بڑی چیز ہے عشاق پر تو جب فنا کا غلبہ ہوا ہے تو محبوب کی مجلس میں اپنے ذکر اپنے نام تک کا پہنچنا ان کو خلاف ادب معلوم ہونے لگا ہے چنانچہ بوستان میں شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ نے مجنون کی حکایت لکھی ہے ـ بمجنون کسے گفت کائے نیک پے چہ بودت کہ دیگر نیائے بحے مگر درسرت شور لیلی نماند خیالت دگر گشت و میلے نماند چو شنید بیچارہ بگریست زار کہ اے خواجہ و ستم زوامن بدار مرا خود دل درد مند ست خیز تو نیزم نمک بر جراحت مریز نہ دوری دلیل صبوری بود کہ بسیار دوری ضروری بود بگفت اے وفا دار وفر خندہ خوئے پیامے کہ واری نہ لیلی بگوئے