ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کی یہ حالت تھی کہ وہ جب فکر کرنے بیٹھتا تو اس کو ایک آواز آتی اور وہ آواز یہ تھی کہ تو جو کچھ چاہے کر مگر کافر ہی ہو کر مرے گا اول تو انہوں نے اس کی طرف کچھ توجہ نہ کی مگر جب بار بار ایسا ہوا تو وہ بہت گھبرائے اور خیال ہوا کہ جب یہ بات ہے کہ خاتمہ کفر پر ہو گا اور اس لئے خواہ کتنا ہی عمل کیا جاوے سب بے کار ہے کیونکہ اعتبار تو خاتمہ کا ہوتا ہے تو میں جو اتنی محنت اور مشقت اٹھا رہا ہوں یہ سب بے کار ہے اور وہ شخص اپنے اس خیال سے اس قدر متاثر ہوئے کہ قریب تھا کہ سب اعمال جو کر رہے تھے ترک کر بیٹھتے مگر اللہ تعالی نے ان کی مدد فرمائی اور اس شخص کے قلب میں یہ بات آئی کہ مجھ کو اس معاملہ میں جلدی نہ کرنا چاہیے بلکہ اول مجھ کو اپنی یہ حالت اپنے شیخ سے عرض کرنا چاہیے ـ اس کے بعد جو کچھ وہ حکم دیں اس پر عمل کرنا چاہیے چناچہ وہ اپنے شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا سارا واقعہ بیان کیا ـ شیخ چونکہ واقعی محقق اور صاحب بصیرت تھے اس لئے بجائے اس کے کہ وہ اس مرید کی اس حالت کو سن کر کسی مایوسی اور افسوس کا اظہار فرماتے اس کی تسلی اور تشفی کرنے لگے اور فرمایا کہ میاں یہ دشنام محبت ہے محبوبوں کا یہ کام ہے کہ وہ اپنے محبین کے ساتھ ناز کا برتاؤ کیا کرتے ہیں ـ گھبراؤ مت ـ اپنے کام میں مشغول رہو اور اس آواز کی طرف قصدا کوئی التفات مت کرو چناچہ انہوں نے اپنے شیخ کی تعلیم کا اتباع کیا اور اپنے اس خیال سے کہ اعمال ترک کئے دیتے تھے باز رہے ـ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تھوڑے دنوں بعد وہ آواز خود بخود منقطع ہو گئی ـ پھر تو ان کو اپنے شیخ کی اور ان کی تعلیم کی اور بھی قدر ہوئی ـ اور شیخ کے بہت ممنون ہوئے کہ اگر میں اپنی اس حالت سے متاثر ہو کر شیخ کے ارشاد پر عمل نہ کرتا اور اعمال کو ترک کر بیٹھتا تو آخرت تو تباہ ہوتی ہی مگر اس کے ساتھ یہ جو ساری عمر کی میری محنت اور مشقت تھی یہ بھی ضائع ہو جاتی اور میں کورا رہ جاتا ـ اس کے بعد حضرت حکیم الامت مدظلہم العالی نے فرمایا کہ اگر وہ آواز بھی نہ ہوتی اور ساری عمر اس کو یہی آواز آتی رہتی تب بھی پریشان ہونے کی کوئی بات نہ تھی اور اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ اپنے شیخ کی اس تعلیم پر عمل کرتا ـ اور اعمال کو ترک نہ کرتا ـ کیونکہ وہ حال سے خالی نہ تھا یا تو یہ آواز کوئی نفسانی اور شیطانی تصرف تھا تو اس صورت میں تو ظاہر ہے کہ یہ آواز قابل التفات نہ تھی چہ جائیکہ اس کے سبب سے حق تعالی کی رحمت سے مایوس ہو کر اعمال کو ترک کر دیتا کیونکہ اس صورت میں اس آواز کا تعلق عالم غیب سے کچھ نہ