دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
کردیں اور غافلوں کو متوجہ کرکے وہاں کے مقامی اہل دین سے وابستہ کرنے کی اور اس جگہ کے دین کی فکر رکھنے والوں (یعنی علماء و صلحاء کو) بیچارے عوام کی اصلاح پر لگادینے کی کوشش کریں ،ہر جگہ پر اصلی کام تو وہیں کے کارکن کرسکیں گے۔ اور عوام کو زیادہ فائدہ اپنی جگہ کے اہل دین سے استفادہ کرنے میں ہوگا۔ البتہ اس کا طریقہ ہمارے ان آدمیوں سے سیکھاجائے جو ایک عرصہ سے افادہ واستفادہ اور تعلیم و تعلم کے اس طریقہ پر عامل ہیں ، اور اس پر بڑی حد تک قابو پاچکے ہیں ۔ (ملفوظات مولانا محمدالیاسؒص۳۲،ملفوظ ۲۴ ) فائدہ: حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے اس ارشاد میں نہایت اہم بات کی طرف اصحاب دعوت و تبلیغ کو توجہ دلائی ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ اصل چیز شریعت اور پورے دین پر عمل کرنا ہے، اور دین کے مختلف شعبے ہیں ، جو زندگی کے مختلف حصوں سے تعلق رکھتے ہیں ، ان سب پر عمل کرنے اور کرانے کے لیے علم کی ضرورت ہے، علماء سے ربط رکھے بغیر اور علماء کی نگرانی و رہبری میں کام کئے بغیر اس مقصود کو حاصل کرنا اور قابو پالینا مشکل ہے، تبلیغی حضرات تو لوگوں کو صرف آمادہ کرسکتے ہیں رغبت دلاسکتے ہیں ، پیاس پیدا کرسکتے ہیں ، باقی آگے پیاس بجھانا یہ علماء ہی کے ذریعہ ہوگا جیسے اسکولوں کالجوں میں داخلہ کے لیے گھر گھر جاکر بچوں کے داخلہ کی ترغیب دی جاتی ہے، باقی اصل تعلیم وتربیت کا کام اسکولوں میں پڑھانے والے حضرات کرتے ہیں ، تشکیل کرنے والے صرف لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہیں ان کے اندر پڑھانے کی لیاقت و صلاحیت نہیں اور پڑھانے والے حضرات اسکولوں کالجوں میں اپنے کام میں لگے رہتے ہیں ، مولانا محمدالیاس صاحبؒ فرمارہے ہیں ، اسی طرح یہاں بھی عوام وعلماء کو سمجھنا چاہئے۔