دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
(ولیمہ ختنہ وغیرہ) کسی عمل میں بھی دکھاوے ، شہرت اور بڑا بننے کا جذبہ نہ ہو، دنیاوی مفاد پیش نظر نہ ہو بلکہ شریعت کا حکم سمجھ کر صرف اللہ کی رضا اور اس کے اجر وثواب کے لئے ہو، یہی اخلاص ہے، اس کے علاوہ فاسد نیت سے جو کام بھی کیاجائے گا وہ عند اللہ مقبول نہ ہوگا بلکہ وبال جان اورباعث عذاب ہوگا یہی مطلب ہے رسول اللہﷺ کے اس فرمان کاکہ اِنّمَاالْأعْمَالُ بِالنِّیَاتِ(بخاری )یعنی اعمال کا دارومدارنیتوں پر ہے۔ دوسری بات کا حاصل یہ ہے کہ جوچیز اپنے لئے پسند کرو وہ اپنے بھائی کے لئے پسند کرو،مثلاًکاروبار ، تجارت میں سامان کے عیب کو چھپاکر فروخت کردیا جائے، دھوکہ دیا جائے، خیانت کی جائے تم اپنے لئے اس کو ناپسند کرتے ہوتو دوسرے کے لئے بھی اس کو ناپسند کرو، اورتم اس کے مرتکب نہ ہو، اسی طرح جو اپنی اولاد کے لئے ناپسند کرتے ہو دوسروں کی اولاد کے لئے بھی ناپسند کرو، وغیر ذلک، حدیث پاک میں اس کو علامات ایمان میں سے بیان کیا گیا ہے، اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوسکتا، ایمان کے نام پر محنت کرنے والے ان باتوں کو اچھی طرح یاد رکھیں ، رسو ل اللہﷺ کا فرمان ہے: لاَ یُوْمِنُ عَبْدٌ حَتّٰی یُحِبَّ لِأخِیْہِ مَایُحِبُّ لِنَفْسِہٖ۔یعنی کسی شخص کا ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنے بھائی کے لئے وہی بات پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ (بخاری ومسلم،مشکوٰۃ شریف ص۴۲۲ ) تیسری بات کا حاصل یہ ہے کہ فضول کام اور فضول بات سے پورے طور پر احتراز کیا جائے جس میں نہ دین کا نہ دنیا کا نہ اپنانہ غیر کا ،کوئی نفع نہ ہو، یہی فضول کام اور فضول بات ہے ، قرآن وحدیث میں مختلف موقعوں پر اس سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے، اور اہل ایمان کی علامات میں اس کو بیان کیا گیا ہے وَالَّذِینَ ہُم عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُون۔یعنی کامیاب ایمان والے وہ لوگ ہیں جو لغوکاموں اور فضول باتوں سے بچتے ہیں اور رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: مِنْ حُسْنِ إسْلاَمِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ