دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
خلوص ومحبت کی دعوت اور ہدیہ کو رد کرنا حرام ہے۔ (مکاتیب حضرت مولانامحمدالیاس صاحبؒ ص۲۳مکتوب: ۲) فائدہ:اشراف نفس کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے پاس کوئی سامان وغیرہ دیکھ کر، اس کے مل جانے اوراپنے پاس آجانے کا د ل سے تقاضا ہونا ، گوزبان سے اس کا اظہار نہ ہو، جس کی علامت یہ ہے کہ اس شخص کے اس سامان کے نہ دینے اور نہ ملنے پر سخت رنج ہو، شکایت اور ناگواری ہو، موقع پڑنے پر دوسروں سے اس کا اظہار ہو، اسی کا نام اشراف نفس ہے۔ حضرتؒ کے فرمان کا حاصل یہ ہے کہ اگر طبیعت میں اشراف نفس نہ ہو اور کوئی محبت وعظمت کے ساتھ دعوت کرے یا ہدیہ پیش کرے تو ایسی دعوت اور ہدیہ کو قبول کرلینا چاہئے۔ لیکن وہ دعوت یا ہدیہ اس نیت سے قبول کرو کہ ہم اس کے محتاج ہیں اور ہمارے احتیاج کی بنا پر اللہ نے بھیجا ہے،یہ اللہ کا انعام ہے، اپنے کو بڑا اور مستحق سمجھ کرنہیں ، بلکہ اپنے کوچھوٹا اور محتاج سمجھ کر قبول کرو، اگر احتیاج نہ ہو تب بھی اس خلوص کے ہدیہ کو قبول کرلو اور یہ سمجھو کہ اگر چہ بظاہر ہم کو اس ہدیہ اور دعوت کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ نے ہم کو بھی دے رکھا ہے، لیکن اس کے باوجود پرخلوص ہدیہ میں منجانب اللہ برکت ہوتی ہے، بعض لوگوں کی حلال کمائی میں نور ہوتا ہے، جس سے طاعات میں جی لگتا ہے، اس محبت وبرکت کو حاصل کرنے کی نیت سے معمولی ہدیہ اور دعوت کو بھی محتاج سمجھ کر قبول کرلے، ایسے خلوص ومحبت کی دعوت یا ہدیہ کو بغیر عذر شرعی یا طبعی کے ردکرنا اور قبول نہ کرنا اللہ کی نعمت کی ناقدری ہے، اسی کو مولانارحمۃ اللہ علیہ نے حرام سے تعبیر کیا ہے۔