دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
گیا:وَتَبَتَّلْ اِلَیْہٖ تَبْتِیْلاً۔ (پ۲۹، سورہ مزمل) ترجمہ: اور سب سے قطع کرکے اُسی کی طرف متوجہ رہو۔ جتنے بھی علماء ومشائخ اور صوفیاء مصلحین ومجددین گذرے ہیں سب کے معمولات میں یہ بات شامل رہی ہے، اس کے بغیر باطن میں قوت نہیں پیدا ہوتی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا کرنے سے پہلے ایک عرصہ تک اسی مرحلہ سے گذارا گیا ، چنانچہ آپ کے غارِ حراء میں خلوت میں جانے اور وقت گذارنے کا قصہ معروف ومشہور ہے، اس لئے تمام داعیوں اور مبلغوں کو بھی اس کا اہتمام ہونا چاہئے، اس کے بغیر قوت فکریہ میں جلاء نہیں پیدا ہوتا،حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زندگی بھر ایک وقت میں خلوت میں رہنے کا معمول رہا ہے۔ دوسری اہم بات حضرتؒ نے ارشاد فرمائی ہے حق تعالیٰ کی عظمت اور اس کے اوامرکے تعلق سے، اوامر سے مراد ہیں احکام شرعیہ، مسائل فقہیہ، حضرتؒ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جب خلوت میں وقت گذاروگے ، تخلیہ میں رہ کر اپنے باطن کو روشن کروگے تو تمہارے قلب میں حق تعالیٰ کی عظمت پیدا ہوگی، پھر حق تعالیٰ کی عظمت کی حقیقت کو بیان فرمایا کہ اس کی عظمت صرف یہ نہیں کہ اس کی ذات اور اس کی قدرت پر کامل یقین کرلیا جائے بس کافی ہے، حضرت کے فرمان کے مطابق عظمت کا تعلق اوامر الٰہیہ اور احکام شرعیہ سے جن کو فقہی مسائل اور فتاویٰ سے تعبیر کرتے ہیں ، جس شخص کے اندر احکام شرعیہ اور مسائل کی جس درجہ عظمت ووقعت اور اس کے مطابق عمل کرنے کا اہتمام ہوگا سمجھ لو کہ اس کے اندر اسی کے بقدر اللہ تعالیٰ کی عظمت ہے، اگر کوئی شخص ہزار عظمت اور بڑائی کے دعوے کرے، بڑے بول بولے لیکن آمر کے اوامر اور اس کے احکام کو وقعت کی نگاہ سے نہ دیکھے اس کا اہتمام نہ