دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
فائدہ:حق تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایمان والوں کے جو اوصاف بیان فرمائے ہیں ان میں ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ ضرورت مندوں پر اپنامال خرچ کرتے ہیں ، ان کے مالوں میں ضرورت مندوں کا حق ہوتا ہے، وہ ضرورت مند جو اپنی حاجات اور ضروریات کا اظہار کرکے سوال کرتے ہیں اور ان ضرورت مندوں کا بھی جو سوال نہیں کرتے،علامتوں سے تم ان کی حاجت اور ضرورت کو پہچان سکوگے، وہ کسی سے لگ لپٹ کر سوال نہیں کرتے،بہت سے نادان مالدار ان کی پاکدامنی اور استغناء کی وجہ سے ان کو مالدار سمجھتے ہیں ،حالانکہ وہ ضرورت مند ہوتے ہیں ، یہی مطلب ہے حق تعالیٰ کے اس فرمان کا : وَفِی أمْوَالِھِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالمَحْرُوْم۔ (ذاریات پ۲۶) ترجمہ ومطلب:اور ان کے مال ودولت میں سائلوں اور محروم لوگوں کا حق ہوتا ہے۔ یَحْسَبُھُمُ الْجَاہِلُ أغْنِیَائَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُھُمْ بِسِیمٰھُم لَایَسْئَلُونَ النَّاسَ اِلحَافاً۔ (سورہ بقرہ، پ۳) ترجمہ ومطلب: ناواقف آدمی انہیں مال دار سمجھتا ہے تم ان کے چہرہ کی علامتوں سے ان کو پہچان سکتے ہو، وہ لوگ لگ لپٹ کر سوال نہیں کرتے۔ اس پور ی تفصیل وتمہید کے بعد یہ سمجھئے کہ حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ مالداروں کو یا جن کے اندر مال خرچ کرنے کی استطاعت ہے ان کو ہدایت فرمارہے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمادیا ہے کہ نیک بندوں کے مالوں میں دونوں قسم کے لوگوں کا حق ہوتا ہے، سوال کرنے والوں کا بھی اور سوال نہ کرنے والوں اور پاکدامنی اختیار کرنے والوں کا بھی ۔