دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
حضرت نے فرمایا کہ اس کا نہ کرنے والا یعنی اسباب کو تسلیم نہ کرنے والا زندیق ہے، گویا منکرِ شریعت اور نبی کے طریقہ سے منحرف ہے کیونکہ اسباب اختیار کرنا انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے۔ پھر بعض موقعوں میں اسباب اختیار کرنا فرض ہے جہاں پر اسباب کا نفع درجہ یقین میں ہو اور اس کے نہ کرنے میں نقصان یقینی ہو جیسے کھانا کھانا،پانی پینا، اگر کوئی اس سبب کو ترک کردے اور مرجائے تو فرض کا تارک ہوگا، گنہگار ہوگا، حرام موت مرے گا۔ بعض اسباب کا اختیار کرنا سنت ہے، یعنی اس کے ترک پر گناہ نہیں ہوگاجیسے علاج معالجہ کی وہ قسمیں جس میں نفع یقینی نہیں اور اس کے نہ کرنے پر نقصان بھی یقینی نہیں (ورنہ وہ بھی قسم اول کے دائرہ میں آجائے گا) عام حالات میں علاج معالجہ مسنون یعنی نبی کی سنت ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے اسباب کو اختیار کیا ہے اور اس کا حکم بھی دیا ہے، ایسے اسباب کا اختیار کرنا سنت ہے، اس کو ترک کرے گا تو نبی کے طریقہ کے خلاف کرے گا۔ اسباب کی تیسری قسم رقیہ یعنی جھاڑ پھونک ہے، حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ترک افضل ہے، البتہ ایسے رقئے جو حدیثوں میں آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ان کا کرنا ہی افضل ہے، یا ایسے رقئے کہ ان کے نہ کرنے سے کافی ضرر ہورہا ہے، مثلاًیقینی دفع سحر کے لئے رقیئے کرنا بھی دوسری قسم میں آجائیں گے، اخیر میں حضرت نے فرمایا اسباب اختیار کرنے کا حکم ضرور ہے، لیکن تمام اسباب کا مؤثر اور نافع ہونا یہ اللہ کی مشیت پر موقوف ہے، اللہ کی طرف سے نظر ہٹا کر صرف اسباب ہی پر نظر کرنا، اور سب کچھ اسی کو سمجھنا یہ مشرکین کا طرز عمل ہے، ایسا شخص مشرک ہے جو اپنے عقیدہ میں اسباب ہی کو سب کچھ سمجھے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔